جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے
جو مزے آج ترے غم کے عذابوں میں ملے ایسی لذت کہاں ساقی کی شرابوں میں ملے ساری دنیا سے نہیں ان کو ہے پردہ لیکن وہ ملے جب بھی ملے مجھ کو نقابوں میں ملے تیری خوشبو سے معطر ہے زمانہ سارا کیسے ممکن ہے وہ خوشبو بھی گلابوں میں ملے زندگانی میں نصیحت نہیں کام آتی ہے درس اخلاق فقط مجھ کو ...