Imam Azam

امام اعظم

شاعر ،تنقید نگار ،صحافی اور ادبی مجلہ " تمثیل نو " کے اعزازی مدیر

Poet,Critic,Journalist and honorary editor of literary magazine "Tmseel-e-Nau"

امام اعظم کی غزل

    سورج کی میزان لئے ہم، وہ تھے برف کی باٹ لئے

    سورج کی میزان لئے ہم، وہ تھے برف کی باٹ لئے اس حالت میں ہم دونوں نے اپنے جیون کاٹ لئے ایک ہی گھر میں رہتے تھے ہم لیکن دونوں انجانے تھے جب اس کا احساس ہوا تو اپنے رستے پاٹ لئے کوئی گاہک مل جاتا تو اچھی قیمت مل جاتی بیچ خریداروں کے تھے ہم اپنے ہنر کی باٹ لئے راجاؤں کا دور گیا اور ...

    مزید پڑھیے

    ٹمٹماتا ہوا مندر کا دیا ہو جیسے

    ٹمٹماتا ہوا مندر کا دیا ہو جیسے تیری آنکھوں میں کوئی خواب چھپا ہو جیسے پھیر لیں تم نے نگاہیں تو یہ محسوس ہوا مجھ سے روٹھی ہوئی تاثیر دعا ہو جیسے گونجتی ہے مرے کانوں میں یوں آواز تری کوہ و صحرا میں اذانوں کی صدا ہو جیسے اپنی نظریں نہ جھکانا کہ گماں ہوتا ہے سامنے سر پہ کھڑی میری ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے جاتے ہی ہر چشم تر کو دیکھتے ہیں

    تمہارے جاتے ہی ہر چشم تر کو دیکھتے ہیں ہے آنسوؤں کا سمندر جدھر کو دیکھتے ہیں فرازؔ ہو گئے رخصت جہان فانی سے اداس اداس سخن کے سفر کو دیکھتے ہیں کہاں وہ عشق جواں کی ٹھہر گئیں کرنیں رکی رکی ہوئی باد سحر کو دیکھتے ہیں سنا ہے فیضؔ سے آگے نکل گئے تھے فرازؔ غزل کے سوز دروں کے اثر کو ...

    مزید پڑھیے

    موسم سوکھا سوکھا سا تھا لیکن یہ کیا بات ہوئی

    موسم سوکھا سوکھا سا تھا لیکن یہ کیا بات ہوئی کیول اس کے کمرے میں ہی رات گئے برسات ہوئی میں نے سمجھا، اس نے سمجھا، بھیڑ میں بھی خاموشی تھی دیکھنے والے کچھ بھی نہ سمجھے لیکن پھر بھی بات ہوئی بن مانگے مل جائے موتی تو اس کو تقدیر کہو دامن پھیلا کر دنیا مل جائے تو خیرات ہوئی سنکٹ کے ...

    مزید پڑھیے

    جانے والے اتنا بتا دو پھر تم کب تک آؤ گے

    جانے والے اتنا بتا دو پھر تم کب تک آؤ گے پھول بھی اب مرجھانے لگے ہیں، بولو کب اپناؤ گے دل کے اس البم میں تو اب بس تصویر تمہاری ہے من مندر کے دوار پہ اپنے تم بھی کچھ لٹکاؤ گے رات کی تنہائی میں جب بھی یاد ہماری آئے گی نیند تمہاری اڑ جائے گی اور بہت گھبراؤگے پیروں کی زنجیریں کاٹو ...

    مزید پڑھیے

    گرد و غبار دھوپ کے آنچل پہ چھا گئے

    گرد و غبار دھوپ کے آنچل پہ چھا گئے اور گھن گرج کے شور بھی بادل پہ چھا گئے اب تو کوئی کنول نہیں کھلتا ہے جھیل میں اب کانٹے دار برگ ہی جل تھل پہ چھا گئے وہ سو نہیں سکے گا کسی پل سکون سے جب وسوسے بھی آنکھوں کے کاجل پہ چھا گئے بجلی ستارے چاند شفق اور دھوپ چھاؤں کیسے زمیں کے برہنہ ...

    مزید پڑھیے

    کسی کی بات کوئی بد گماں نہ سمجھے گا

    کسی کی بات کوئی بد گماں نہ سمجھے گا زمیں کا درد کبھی آسماں نہ سمجھے گا سمندروں پہ جو چلتا رہا ہے بے مقصد کہاں ہیں پاؤں کے نقش و نشاں نہ سمجھے گا اسے جنون ہے لفظوں سے کھیلنے کا بہت ہماری سادہ سی لیکن زباں نہ سمجھے گا یہ سب ہیں اہل سیاست انہی کی سازش ہے یہی ہے سچ جسے سارا جہاں نہ ...

    مزید پڑھیے

    شہر میں اولے پڑے ہیں سر سلامت ہے کہاں

    شہر میں اولے پڑے ہیں سر سلامت ہے کہاں اس قدر ہے تیز آندھی گھر سلامت ہے کہاں رات نے ایسی سیاہی اب بکھیری چار سو آنکھ والوں کے لئے منظر سلامت ہے کہاں آپ کہتے ہیں چھپا لوں اپنی عریانی مگر جسم سے لپٹی ہوئی چادر سلامت ہے کہاں قلقل مینا سے اپنی پیاس تو بجھتی نہیں چور سب شیشے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    گیسو و رخسار کی باتیں کریں

    گیسو و رخسار کی باتیں کریں آؤ مل کر پیار کی باتیں کریں بے وفائی جس کا ہے طرز عمل بس اسی دل دار کی باتیں کریں آج کل پیدل سفر دشوار ہے خوب صورت کار کی باتیں کریں لے کے نکلیں اک موبائل ہاتھ میں اب تو بس بے تار کی باتیں کریں جب سمجھ میں کچھ نہ آئے آپ کو بیٹھ کر بیکار کی باتیں ...

    مزید پڑھیے

    قد بڑھانے کے لئے بونوں کی بستی میں چلو

    قد بڑھانے کے لئے بونوں کی بستی میں چلو یہ نہیں ممکن تو پھر بچوں کی بستی میں چلو صبر کی چادر کو اوڑھے خواب گاہوں میں رہو سچ کی دنیا چھوڑ کر وعدوں کی بستی میں چلو جب بھی تنہائی کے ہنگاموں سے دم گھٹنے لگے بھیڑ میں گم ہو کے انجانوں کی بستی میں چلو ڈال رکھی ہے خرد مندوں نے چہروں پر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2