ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا نا
ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا نا چراغ جاں کو جلاؤں کلام ہوگا نا بس ایک بات ہی پوچھی بچھڑنے والے نے کبھی کہیں پہ ملے تو سلام ہوگا نا رخ جمال پہ شکنیں ہی جب سجی ہوں گی تو پھر ہمارا رویہ بھی خام ہوگا نا تری بہشت میں حور و قصور ہوں گے مگر قرار جاں کا بھی کچھ انتظام ہوگا نا کبھی کبھار ...