Iftikhar Shahid Abu Saad

افتخار شاھد ابو سعد

افتخار شاھد ابو سعد کی غزل

    ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا نا

    ہوائے شام ذرا سا قیام ہوگا نا چراغ جاں کو جلاؤں کلام ہوگا نا بس ایک بات ہی پوچھی بچھڑنے والے نے کبھی کہیں پہ ملے تو سلام ہوگا نا رخ جمال پہ شکنیں ہی جب سجی ہوں گی تو پھر ہمارا رویہ بھی خام ہوگا نا تری بہشت میں حور و قصور ہوں گے مگر قرار جاں کا بھی کچھ انتظام ہوگا نا کبھی کبھار ...

    مزید پڑھیے

    بحر بے کنار تو

    بحر بے کنار تو میں ذرا سی آب جو عکس ہے خجل خجل آئینے کے رو بہ رو دوستوں نے دیکھ لی کر کے میری جستجو اب کئی دنوں سے ہوں میں ہی اپنے دو بدو پھول چن رہا تھا میں تم تھے محو گفتگو تیرے در کو چھوڑ کے پھر رہے ہیں کو بہ کو تذکرہ ہو چاند کا یا تمہاری گفتگو آئنے سے بات کر آ کبھی تو ...

    مزید پڑھیے

    شام ہوتے ہی چراغوں کو جلانے والے

    شام ہوتے ہی چراغوں کو جلانے والے لوٹ کے آتے نہیں چھوڑ کے جانے والے تو مری آنکھ کو بھایا ہے مرے دل کو نہیں تیرے اطوار تو لگتے ہیں زمانے والے عمر بھر تجھ کو مرا خواب نہیں آئے گا وصل کی شام مرا ہجر منانے والے یعنی کچھ روز تجھے چھوڑ کے میں بھی خوش تھا مجھ کو یہ بات بتاتے ہیں بتانے ...

    مزید پڑھیے

    صدائے شوق سکوت لبی سے شرمندہ

    صدائے شوق سکوت لبی سے شرمندہ دروں کا شور مری خامشی سے شرمندہ کہو تو آج ذرا سا سنوار لوں خود کو کہ آئینے ہیں مری سادگی سے شرمندہ عجیب دوہری عزت کا سامنا ہے انہیں کوئی کسی سے تو کوئی کسی سے شرمندہ ہمارے ہاتھ جو دستک نہ دے سکے در پر ہمارے ہاتھ رہے اس کجی سے شرمندہ ہم اپنی خاک ...

    مزید پڑھیے

    زخم جب گفتگو نہیں کرتا

    زخم جب گفتگو نہیں کرتا چارہ گر بھی رفو نہیں کرتا شہر الفت کا وہ منافق ہے بات جو روبرو نہیں کرتا بات بے بات مسکراتا ہوں غم کو میں سرخ رو نہیں کرتا ہوک اندر سے اٹھ رہی ہے میاں میں دکھانے کو ہو نہیں کرتا ضبط کی آخری نشانی ہے میں اگر ہاؤ ہو نہیں کرتا ٹھیک ہے دیکھ بھال کرتا ہے زخم ...

    مزید پڑھیے

    وہ خواب یا خیال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں

    وہ خواب یا خیال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں جو رنج ماہ و سال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں ابھی مجھے خبر نہیں میں کس لئے اداس ہوں جو حزن ہے ملال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں غبار آرزو چھٹے تو پھر کوئی خبر ملے یہ ہجر ہے وصال ہے میں جان لوں تو کچھ کہوں فقیہ شہر ایک جام پی کے دیکھ لوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم صد ہزار بار تجھے دیکھتے رہے

    ہم صد ہزار بار تجھے دیکھتے رہے تھا شوق بے مہار تجھے دیکھتے رہے کچھ نے تو مسکرا کے کہا الوداع مگر کچھ لوگ اشک بار تجھے دیکھتے رہے پھر یوں ہوا کہ سارے بدن پر نکل پڑیں آنکھیں کئی ہزار تجھے دیکھتے رہے دیوار جاں سے نقش تو تحلیل ہو گئے مژگاں کے آر پار تجھے دیکھتے رہے اے حسن لا زوال ...

    مزید پڑھیے

    تیرے ہونٹوں کی خیر مانگی ہے

    تیرے ہونٹوں کی خیر مانگی ہے یعنی پھولوں کی خیر مانگی ہے یہ خبر ہے کہ بادلوں نے ابھی تیری زلفوں کی خیر مانگی ہے سارے بجھتے ہوئے چراغوں نے جلتی آنکھوں کی خیر مانگی ہے کچھ فقیروں نے دان کے بدلے کج کلاہوں کی خیر مانگی ہے ڈولتے تخت اڑتے تاجوں نے بادشاہوں کی خیر مانگی ہے تیری ...

    مزید پڑھیے

    یہ سوچا ہے کہ مر جائیں تمہارے وار سے پہلے

    یہ سوچا ہے کہ مر جائیں تمہارے وار سے پہلے تمہاری جیت ہو جائے ہماری ہار سے پہلے کسی لمحے تمہارا وار کاری ہو بھی سکتا ہے مگر یہ سر ہی جائے گا مری دستار سے پہلے بتا کتنا گرا سکتا ہوں خود کو تیری خواہش پر مرا معیار بھی تو ہے ترے معیار سے پہلے نظارہ ہائے دل کش سے گزر جاتا تھا ...

    مزید پڑھیے