بحر بے کنار تو

بحر بے کنار تو
میں ذرا سی آب جو


عکس ہے خجل خجل
آئینے کے رو بہ رو


دوستوں نے دیکھ لی
کر کے میری جستجو


اب کئی دنوں سے ہوں
میں ہی اپنے دو بدو


پھول چن رہا تھا میں
تم تھے محو گفتگو


تیرے در کو چھوڑ کے
پھر رہے ہیں کو بہ کو


تذکرہ ہو چاند کا
یا تمہاری گفتگو


آئنے سے بات کر
آ کبھی تو روبرو


دیکھ خاک زادوں کی
لا مکاں کی آرزو


چلے چلو یہی تو ہے
آبلوں کی آبرو


تیرے در پہ پھول بھی
مانگتے ہیں رنگ و بو