Iftikhar Arif

افتخار عارف

پاکستان کے اہم ترین شاعروں میں نمایاں، اپنی تہذیبی رومانیت کے لیے معروف

One of the most prominent Pakistani poets, famous for his cultural romanticism.

افتخار عارف کی غزل

    خواب دیرینہ سے رخصت کا سبب پوچھتے ہیں

    خواب دیرینہ سے رخصت کا سبب پوچھتے ہیں چلیے پہلے نہیں پوچھا تھا تو اب پوچھتے ہیں کیسے خوش طبع ہیں اس شہر دل آزار کے لوگ موج خوں سر سے گزر جاتی ہے تب پوچھتے ہیں اہل دنیا کا تو کیا ذکر کہ دیوانوں کو صاحبان دل شوریدہ بھی کب پوچھتے ہیں خاک اڑاتی ہوئی راتیں ہوں کہ بھیگے ہوئے دن اول ...

    مزید پڑھیے

    خواب دیکھنے والی آنکھیں پتھر ہوں گی تب سوچیں گے

    خواب دیکھنے والی آنکھیں پتھر ہوں گی تب سوچیں گے سندر کومل دھیان تتلیاں بے پر ہوں گی تب سوچیں گے رس برسانے والے بادل اور طرف کیوں اڑ جاتے ہیں ہری بھری شاداب کھیتیاں بنجر ہوں گی تب سوچیں گے بستی کی دیوار پہ کس نے ان ہونی باتیں لکھ دی ہیں اس ان جانے ڈر کی باتیں گھر گھر ہوں گی تب ...

    مزید پڑھیے

    کہاں کے نام و نسب علم کیا فضیلت کیا

    کہاں کے نام و نسب علم کیا فضیلت کیا جہان رزق میں توقیر اہل حاجت کیا شکم کی آگ لیے پھر رہی ہے شہر بہ شہر سگ زمانہ ہیں ہم کیا ہماری ہجرت کیا دمشق مصلحت و کوفۂ نفاق کے بیچ فغان قافلۂ بے نوا کی قیمت کیا مآل عزت سادات عشق دیکھ کے ہم بدل گئے تو بدلنے پہ اتنی حیرت کیا قمار خانۂ ہستی ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں

    سمجھ رہے ہیں مگر بولنے کا یارا نہیں جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں ابھی سے برف الجھنے لگی ہے بالوں سے ابھی تو قرض مہ و سال بھی اتارا نہیں بس ایک شام اسے آواز دی تھی ہجر کی شام پھر اس کے بعد اسے عمر بھر پکارا نہیں ہوا کچھ ایسی چلی ہے کہ تیرے وحشی کو مزاج پرسی باد صبا گوارا ...

    مزید پڑھیے

    وفا کی خیر مناتا ہوں بے وفائی میں بھی

    وفا کی خیر مناتا ہوں بے وفائی میں بھی میں اس کی قید میں ہوں قید سے رہائی میں بھی لہو کی آگ میں جل بجھ گئے بدن تو کھلا رسائی میں بھی خسارہ ہے نارسائی میں بھی بدلتے رہتے ہیں موسم گزرتا رہتا ہے وقت مگر یہ دل کہ وہیں کا وہیں جدائی میں بھی لحاظ حرمت پیماں نہ پاس ہم خوابی عجب طرح کے ...

    مزید پڑھیے

    بستی بھی سمندر بھی بیاباں بھی مرا ہے

    بستی بھی سمندر بھی بیاباں بھی مرا ہے آنکھیں بھی مری خواب پریشاں بھی مرا ہے جو ڈوبتی جاتی ہے وہ کشتی بھی ہے میری جو ٹوٹتا جاتا ہے وہ پیماں بھی مرا ہے جو ہاتھ اٹھے تھے وہ سبھی ہاتھ تھے میرے جو چاک ہوا ہے وہ گریباں بھی مرا ہے جس کی کوئی آواز نہ پہچان نہ منزل وہ قافلۂ بے سر و ساماں ...

    مزید پڑھیے

    خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے

    خواب کی طرح بکھر جانے کو جی چاہتا ہے ایسی تنہائی کہ مر جانے کو جی چاہتا ہے گھر کی وحشت سے لرزتا ہوں مگر جانے کیوں شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے ڈوب جاؤں تو کوئی موج نشاں تک نہ بتائے ایسی ندی میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے کبھی مل جائے تو رستے کی تھکن جاگ پڑے ایسی منزل سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں

    یہ بستیاں ہیں کہ مقتل دعا کیے جائیں دعا کے دن ہیں مسلسل دعا کیے جائیں کوئی فغاں کوئی نالہ کوئی بکا کوئی بین کھلے گا باب مقفل دعا کیے جائیں یہ اضطراب یہ لمبا سفر یہ تنہائی یہ رات اور یہ جنگل دعا کیے جائیں بحال ہو کے رہے گی فضائے خطۂ خیر یہ حبس ہوگا معطل دعا کیے جائیں گزشتگان ...

    مزید پڑھیے

    کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں

    کوئی تو پھول کھلائے دعا کے لہجے میں عجب طرح کی گھٹن ہے ہوا کے لہجے میں یہ وقت کس کی رعونت پہ خاک ڈال گیا یہ کون بول رہا تھا خدا کے لہجے میں نہ جانے خلق خدا کون سے عذاب میں ہے ہوائیں چیخ پڑیں التجا کے لہجے میں کھلا فریب محبت دکھائی دیتا ہے عجب کمال ہے اس بے وفا کے لہجے میں یہی ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں

    ہجر کی دھوپ میں چھاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں آنسو بھی تو ماؤں جیسی باتیں کرتے ہیں رستہ دیکھنے والی آنکھوں کے انہونے خواب پیاس میں بھی دریاؤں جیسی باتیں کرتے ہیں خود کو بکھرتے دیکھتے ہیں کچھ کر نہیں پاتے ہیں پھر بھی لوگ خداؤں جیسی باتیں کرتے ہیں ایک ذرا سی جوت کے بل پر اندھیاروں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5