عجیب کرب مسلسل دل و نظر میں رہا
عجیب کرب مسلسل دل و نظر میں رہا وہ روشنی کا مسافر اندھیرے گھر میں رہا وہ چاندنی کا مرقع نہیں تھا جگنو تھا چراغ بن کے جلا اور شجر شجر میں رہا کہاوتوں کی طرح وہ بھی شہر معنی تھا بجھا بجھا سا دیا جو کسی کھنڈر میں رہا وہ جس کو کھوج سرابوں میں تھی سمندر کی وہ اپنے دشت دل و جاں کی رہ ...