Ibn-e-Mufti

ابن مفتی

ابن مفتی کی نظم

    عجب ہے کھیل کیرم کا

    سفید اور سیاہ گوٹوں کے حسیں اک دائرے اندر بہت ہی سرخ رنگت کی حسیں اک گوٹ ہوتی ہے کہ جس کو رانی کہتے ہیں ہر اک کھیلنے والے کی بس اک ہی تمنا ہے اسی کیرم کے کونوں میں جو چھوٹے چھوٹے کمرے ہیں انہیں آباد کرنا ہے کنیزوں سے اور رانی سے کھلاڑی چال چلتا ہے اسٹرایکر کی مدد سے آمد و رفت ان ...

    مزید پڑھیے

    مکڑی

    اگر مکڑی دکھائی دے تو ڈرتی ہے مری بیٹی بڑا ہی خوف کھاتی ہے تقاضا مجھ سے کرتی ہے کہ اس کو مار ڈالوں میں مگر کچھ سوچ کر یارو اٹھا لیتا ہوں میں اس کو اور باہر چھوڑ آتا ہوں یہی مکڑی تھی کہ جس نے وہ غار ثور میں جالا تھا کچھ ایسے بنا ڈالا کہ دشمن بھی پہنچ کر واں نہیں ان تک پہنچ پائے بڑا ...

    مزید پڑھیے

    مجھے تم سے محبت ہے

    خدا کہتا ہے بندوں سے مجھے تم سے محبت ہے تمہاری شہ رگ سے بھی میں زیادہ پاس رہتا ہوں تمہیں میں کیسے سمجھاؤں مجھے تم سے محبت ہے میں دوں تم کو مثال ایسی جسے تم سن کے برجستہ کہو آمنا صدقنا سنو ہے کون سی ہستی جو تم کو جاں سے پیاری ہے کہ جس کی زیست کا پل پل تمہیں پہ واری واری ہے دعا ...

    مزید پڑھیے