Ibn-e-Mufti

ابن مفتی

ابن مفتی کی غزل

    برق نے جب بھی آنکھ کھولی ہے

    برق نے جب بھی آنکھ کھولی ہے آشیانوں نے خاک رولی ہے یاد کا کیا ہے آ گئی پھر سے آنکھ کا کیا ہے پھر سے رو لی ہے تم بچھا لو مصلیٔ چاہت میں نے دہلیز دل کی دھو لی ہے دل کی باتوں کو دل سمجھتا ہے دل کی بولی عجیب بولی ہے پردہ اٹھتے ہی میری نظروں سے کائنات یقین ڈولی ہے مسکرائے نہ چاند ...

    مزید پڑھیے

    شوق جب بھی بندگی کا رہنما ہوتا نہیں

    شوق جب بھی بندگی کا رہنما ہوتا نہیں زندگی سے زندگی کا حق ادا ہوتا نہیں کیا سمجھ آئیں گی تم کو عشق کی باریکیاں دل تمہارا جب تلک درد آشنا ہوتا نہیں روح و تن کا عشق یہ قائم رہے گا دائمی ختم بعد مرگ بھی یہ سلسلہ ہوتا نہیں کون ہے جو جرم کرنے کو ہے شب کا منتظر روشنی میں دن کی یارو کیا ...

    مزید پڑھیے

    نفرتیں نہ عداوتیں باقی ہیں (ردیف .. ی)

    نفرتیں نہ عداوتیں باقی ہیں گر رہیں گی تو الفتیں باقی رہ ہی جاتے ہیں سب فسانے یہاں ہیں جو باقی محبتیں باقی ٹمٹماتا دیا ہے بجھنے کو رہ گئیں کچھ ہی ساعتیں باقی ختم ہوں گی نہ یہ ملاقاتیں یار زندہ تو صحبتیں باقی جن پہ نازاں تھے یہ زمین و فلک اب کہاں ہیں وہ صورتیں باقی آج بھی ہیں ...

    مزید پڑھیے

    دل وہی اشک بار رہتا ہے

    دل وہی اشک بار رہتا ہے غم سے جو ہمکنار رہتا ہے میں نے دیکھا خرد کے کاندھوں پر اک جنوں سا سوار رہتا ہے لب تبسم میں ہو گئے مشاق دل مگر سوگوار رہتا ہے ایک لمحے بھی سوچ لوں ان کو مدتوں اک خمار رہتا ہے دل رہے بے کلی کے گھیرے میں ذہن پہ تو سوار رہتا ہے تیرے خوابوں کی لت لگی جب سے رات ...

    مزید پڑھیے

    غلط فہمی کی سرحد پار کر کے

    غلط فہمی کی سرحد پار کر کے مٹا دو فاصلے ایثار کر کے یہ کاروبار بھی کب راس آیا خسارے میں رہے ہم پیار کر کے لگیں صدیاں بنانے میں جو رشتے وہ اک پل میں چلے مسمار کر کے گلے مل کر ہی دوری دور ہوگی ملے گا کیا ہمیں تکرار کر کے سگے بھائی بھی اب اک چھت کے نیچے وہ رہتے ہیں مگر دیوار کر ...

    مزید پڑھیے

    وہ خواب جیسا تھا گویا سراب لگتا تھا

    وہ خواب جیسا تھا گویا سراب لگتا تھا حسین ایسا کہ فخر گلاب لگتا تھا حلیم ایسا کہ دیوانی ایک دنیا تھی کہ اس سے ہاتھ ملانا ثواب لگتا تھا نبھانا رشتوں کا نازک کٹھن عمل نکلا جو دیکھنے میں تو سیدھا حساب لگتا تھا صراحی دار تھی گردن نشہ بھرے عارض سراپا اس کا مجسم شراب لگتا تھا وہ ...

    مزید پڑھیے

    ہم سے ملتے تھے ستارے آپ کے

    ہم سے ملتے تھے ستارے آپ کے پھر بھی کھو بیٹھے سہارے آپ کے کیسا جادو ہے سمجھ آتا نہیں نیند میری خواب سارے آپ کے ہم سے شاید معتبر ٹھہری صبا جس نے یہ گیسو سنوارے آپ کے آپ کی نظر کرم کے منتظر کب سے بیٹھے ہیں دوارے آپ کے کوئی اس کی آنکھ کو بھائے گا کیوں جس نے دیکھے ہوں نظارے آپ کے بن ...

    مزید پڑھیے

    پھر سے وہ لوٹ کر نہیں آیا

    پھر سے وہ لوٹ کر نہیں آیا پھر دعا میں اثر نہیں آیا چین آئے گا کیسے آج کی شب تارے نکلے، قمر نہیں آیا لکھتے دیکھا تھا خواب میں ان کو اب تلک نامہ بر نہیں آیا میرے مرنے پہ آیا سارا جہاں جو تھا اک با خبر نہیں آیا چل بسی ماں لئے کھلی آنکھیں اس کا، نور نظر نہیں آیا یوں تو پتھر بہت سے ...

    مزید پڑھیے

    کر برا تو بھلا نہیں ہوتا

    کر برا تو بھلا نہیں ہوتا کر بھلا تو برا نہیں ہوتا اک وہی لاپتہ نہیں ہوتا جس کو اپنا پتا نہیں ہوتا سب نشانے اگر صحیح ہوتے تیر کوئی خطا نہیں ہوتا کون عاشق ہے کون ہے معشوق پیار میں فیصلہ نہیں ہوتا کوئی ایسی جگہ ہی دکھلاؤ جس جگہ پر خدا نہیں ہوتا کوچۂ یار جو نہ جاتا ہو راستہ راستہ ...

    مزید پڑھیے