Himayat Ali Shayar

حمایت علی شاعر

حمایت علی شاعر کی نظم

    آئینہ در آئینہ

    اس بار وہ ملا تو عجب اس کا رنگ تھا الفاظ میں ترنگ نہ لہجہ دبنگ تھا اک سوچ تھی کہ بکھری ہوئی خال و خط میں تھی اک درد تھا کہ جس کا شہید انگ انگ تھا اک آگ تھی کہ راکھ میں پوشیدہ تھی کہیں اک جسم تھا کہ روح سے مصروف جنگ تھا میں نے کہا کہ یار تمہیں کیا ہوا ہے یہ اس نے کہا کہ عمر رواں کی عطا ...

    مزید پڑھیے

    ید بیضا

    مری ہتھیلی کے سانپ کب تک ڈسیں گے مجھ کو مری ہتھیلی کے سانپ جو اب مری رگوں میں اتر چکے ہیں بدن کو زنجیر کر چکے ہیں میں خواب دیکھوں تو کوئی آنکھوں پہ ہاتھ رکھ دے قدم اٹھاؤں تو کوئی میرے قدم پکڑے پلٹ کے دیکھوں تو کوئی پیچھے نہ کوئی آگے بس ایک سایہ مری حقیقت کا اک کنایہ مری حقیقت کہ ...

    مزید پڑھیے

    ان کہی

    تجھ کو معلوم نہیں تجھ کو بھلا کیا معلوم تیرے چہرے کے یہ سادہ سے اچھوتے سے نقوش میری تخئیل کو کیا رنگ عطا کرتے ہیں تیری زلفیں تری آنکھیں ترے عارض ترے ہونٹ کیسی ان جانی سی معصوم خطا کرتے ہیں تیرے قامت کا لچکتا ہوا مغرور تناؤ جیسے پھولوں سے لدی شاخ ہوا میں لہرائے وہ چھلکتے ہوئے ...

    مزید پڑھیے

    حریف وصال

    عجیب شب تھی جو ایک پل میں سمٹ گئی تھی عجیب پل تھا جو سال ہا سال کی مسافت پہ پرفشاں تھا اور اس کے سائے میں ایک موسم ٹھہر گیا تھا (کسی کے دل میں تھا کیا کسی کو خبر نہیں تھی) بس ایک عالم سپردگی کا بس ایک دریائے تشنگی تھا کہ جس کی موجیں امڈ امڈ کر بکھر رہی تھیں کھلے سمندر میں ڈوب جانے کی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2