آئینہ در آئینہ
اس بار وہ ملا تو عجب اس کا رنگ تھا الفاظ میں ترنگ نہ لہجہ دبنگ تھا اک سوچ تھی کہ بکھری ہوئی خال و خط میں تھی اک درد تھا کہ جس کا شہید انگ انگ تھا اک آگ تھی کہ راکھ میں پوشیدہ تھی کہیں اک جسم تھا کہ روح سے مصروف جنگ تھا میں نے کہا کہ یار تمہیں کیا ہوا ہے یہ اس نے کہا کہ عمر رواں کی عطا ...