Himayat Ali Shayar

حمایت علی شاعر

حمایت علی شاعر کی نظم

    ہارون کی آواز

    دیکھو ابھی ہے وادیٔ کنعاں نگاہ میں تازہ ہر ایک نقش کف پا ہے راہ میں یعقوب بے بصر سہی یوسف کی چاہ میں لہرا رہا ہے آج بھی طرہ کلاہ میں یہ طرہ گر گیا تو الٹ جائے گی زمیں محور سے اپنے اور بھی ہٹ جائے گی زمیں تاریخ کے سفر میں غلط بھی قدم اٹھے گاہے لباس فقر میں اہل حشم اٹھے گاہے صنم تراش ...

    مزید پڑھیے

    نسبت خاک

    زمیں سے کیوں نہ مجھے پیار ہو کہ میرا وجود ازل سے تا بہ ابد خاک سے عبارت ہے مرا خیال مرے خواب میری فکر و نظر جسد سے تا بہ لحد خاک سے عبارت ہے وہ مشت خاک جسے نور نے کیا سجدہ خرد کے نت نئے سانچوں میں ڈھل رہی ہے آج وہ آگ جس نے کیا انحراف عظمت خاک خود اپنی ذات کے دوزخ میں جل رہی ہے آج میں ...

    مزید پڑھیے

    جواب

    سورج نے جاتے جاتے بڑی تمکنت کے ساتھ ظلمت میں ڈوبتی ہوئی دنیا پہ کی نظر کہنے لگا کہ کون ہے اب اس کا پاسباں میرے سوا ہے کون زمانے کا راہبر میں تھا تو اپنی راہ پہ تھی گامزن حیات اب میں نہیں رہوں گا تو یہ ساری کائنات ظلمات میں بھٹکتی پھرے گی تمام رات سورج یہ کہہ کے جا ہی رہا تھا کہ اک ...

    مزید پڑھیے

    یوسف ثانی

    میں چاہ کنعاں میں زخم خوردہ پڑا ہوا ہوں زمیں میں زندہ گڑا ہوا ہوں کوئی مجھے اس برادرانہ فریب کی قبر سے نکالے مجھے خریدے کہ بیچ ڈالے کہ چشم یعقوب تو مرے غم میں کل بھی گریاں تھی آج بھی ہے

    مزید پڑھیے

    مدت کے بعد

    مدت کے بعد تم سے ملا ہوں تو یہ کھلا یہ وقت اور فاصلہ دھوکہ نظر کا تھا چہرے پہ عمر بھر کی مسافت رقم سہی دل کے لیے تمام سفر لمحہ بھر کا تھا کیسی عجیب ساعت دیدار ہے کہ ہم پھر یوں ملے کہ جیسے کبھی دور ہی نہ تھے آنکھوں میں کم سنی کے وہ سب خواب جاگ اٹھے جن میں نگاہ و دل کبھی مجبور ہی نہ ...

    مزید پڑھیے

    سمندر اور انسان

    قلزم بے کراں تیرا پھیلاؤ زندگی کے شعور کا آغاز تیری موجوں کا پر سکون بہاؤ زندگی کے سرور کا غماز تیرے طوفان کا اتار چڑھاؤ زندگی کے غرور کا غماز سوچتا ہوں کہ تیری فطرت سے میری فطرت ہے کتنی ہم آہنگ تیری دنیا ہے کیسی بے پایاں میری دنیا ہے کیسی رنگا رنگ تو ہے کتنا وسیع اور محدود میں ...

    مزید پڑھیے

    دوسرا تجربہ

    کل شب عجیب ادا سے تھا اک حسن مہرباں وہ شبنمی گلاب سی رنگت دھلی دھلی شانوں پہ بے قرار وہ زلفیں کھلی کھلی ہر خط جسم پیرہن چست سے عیاں ٹھہرے بھی گر نگاہ تو ٹھہرے کہاں کہاں ہر زاویے میں حسن کا اک تازہ بانکپن ہر دائرے میں کھلتے ہوئے پھول کی پھبن آنکھوں میں ڈولتے ہوئے نشے کی کیفیت روئے ...

    مزید پڑھیے

    مادر وطن کا نوحہ

    میرے بدن پر بیٹھے ہوئے گدھ میرے گوشت کی بوٹی بوٹی نوچ رہے ہیں میری آنکھیں میرے حسیں خوابوں کے نشیمن میری زباں موتی جیسے الفاظ کا درپن میرے بازو خوابوں کی تعبیر کے ضامن میرا دل جس میں ہر نا ممکن بھی ممکن میری روح یہ سارا منظر دیکھ رہی ہے سوچ رہی ہے کیا یہ سارا کھیل تماشہ (خوں ...

    مزید پڑھیے

    تناسخ

    جب ایک سورج غروب ہوتا ہے کم نظر لوگ یہ سمجھتے ہیں اب اندھیرا زمیں کی تقدیر ہو گیا ہے زمانہ زنجیر ہو گیا ہے انہیں خبر کیا کہ مہر و ماہ و نجوم سارے تو روشنی کے ہیں استعارے طلوع کا دل فروز منظر غروب کا دل شکن نظارہ ازل سے اس روشنی کا پرتو ہے جو مسلسل سفر کے عالم میں ہر مکاں لا مکاں ...

    مزید پڑھیے

    تضاد

    میں سوچتا ہوں میں ایک انسان ہوں ایک مشت غبار ہوں میں ابھی میں یہ سوچ ہی رہا تھا کہ ایک آواز سرسرائی فضا کی خاموش وسعتوں میں پلٹ کے دیکھا کوئی ہوائی جہاز پرواز کر رہا تھا جو لمحہ لمحہ بلندیوں کی طرف رواں تھا میں اس کو تکتا رہا مسلسل نہ جانے کب تک نہ جانے اس لمحۂ گریزاں کے تنگ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2