ہارون کی آواز
دیکھو ابھی ہے وادیٔ کنعاں نگاہ میں تازہ ہر ایک نقش کف پا ہے راہ میں یعقوب بے بصر سہی یوسف کی چاہ میں لہرا رہا ہے آج بھی طرہ کلاہ میں یہ طرہ گر گیا تو الٹ جائے گی زمیں محور سے اپنے اور بھی ہٹ جائے گی زمیں تاریخ کے سفر میں غلط بھی قدم اٹھے گاہے لباس فقر میں اہل حشم اٹھے گاہے صنم تراش ...