Himayat Ali Shayar

حمایت علی شاعر

حمایت علی شاعر کے تمام مواد

30 غزل (Ghazal)

    آج کی شب جیسے بھی ہو ممکن جاگتے رہنا

    آج کی شب جیسے بھی ہو ممکن جاگتے رہنا کوئی نہیں ہے جان کا ضامن جاگتے رہنا قزاقوں کے دشت میں جب تک قافلہ ٹھہرے قافلے والو رات ہو یا دن جاگتے رہنا تاریکی میں لپٹی ہوئی پر ہول خموشی اس عالم میں کیا نہیں ممکن جاگتے رہنا آہٹ آہٹ پر جانے کیوں دل دھڑکے ہے کوئی نہیں اطراف میں لیکن ...

    مزید پڑھیے

    کیا کیا نہ زندگی کے فسانے رقم ہوئے

    کیا کیا نہ زندگی کے فسانے رقم ہوئے لیکن جو حاصل غم دل تھے وہ کم ہوئے اے تشنگیٔ درد کوئی غم کوئی کرم مدت گزر گئی ہے ان آنکھوں کو نم ہوئے ملنے کو ایک اذن تبسم تو مل گیا کچھ دل ہی جانتا ہے جو دل پر ستم ہوئے دامن کا چاک چاک جگر سے نہ مل سکا کتنی ہی بار دست و گریباں بہم ہوئے کس کو ہے ...

    مزید پڑھیے

    ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو

    ہو چکی اب شاعری لفظوں کا دفتر باندھ لو تنگ ہو جائے زمیں تو اپنا بستر باندھ لو دوش پر ایمان کی گٹھری ہو سر ہو یا نہ ہو پیٹ خالی ہیں تو کیا پیٹوں پہ پتھر باندھ لو عافیت چاہو تو جھک جاؤ سر پا پوش وقت پھر یہ دستار فضیلت اپنے سر پر باندھ لو قاضی الحاجات سے اک عہد باندھا تھا تو کیا اب ...

    مزید پڑھیے

    منزل کے خواب دیکھتے ہیں پاؤں کاٹ کے

    منزل کے خواب دیکھتے ہیں پاؤں کاٹ کے کیا سادہ دل یہ لوگ ہیں گھر کے نہ گھاٹ کے اب اپنے آنسوؤں میں ہیں ڈوبے ہوئے تمام آئے تھے اپنے خون کا دریا جو پاٹ کے شہر وفا میں حق نمک یوں ادا ہوا محفل میں ہیں لگے ہوئے پیوند ٹاٹ کے کھنچتی تھی جن کے خوف سے سد سکندری سوئے نہیں ہیں آج وہ دیوار چاٹ ...

    مزید پڑھیے

    جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہم

    جب تک زمیں پہ رینگتے سائے رہیں گے ہم سورج کا بوجھ سر پہ اٹھائے رہیں گے ہم کھل کر برس ہی جائیں کہ ٹھنڈی ہو دل کی آگ کب تک خلا میں پاؤں جمائے رہیں گے ہم جھانکے گا آئینوں سے کوئی اور جب تلک ہاتھوں میں سنگ و خشت اٹھائے رہیں گے ہم اک نقش پا کی طرح سہی اس زمین پر اپنی بھی ایک راہ بنائے ...

    مزید پڑھیے

تمام

14 نظم (Nazm)

    ہارون کی آواز

    دیکھو ابھی ہے وادیٔ کنعاں نگاہ میں تازہ ہر ایک نقش کف پا ہے راہ میں یعقوب بے بصر سہی یوسف کی چاہ میں لہرا رہا ہے آج بھی طرہ کلاہ میں یہ طرہ گر گیا تو الٹ جائے گی زمیں محور سے اپنے اور بھی ہٹ جائے گی زمیں تاریخ کے سفر میں غلط بھی قدم اٹھے گاہے لباس فقر میں اہل حشم اٹھے گاہے صنم تراش ...

    مزید پڑھیے

    نسبت خاک

    زمیں سے کیوں نہ مجھے پیار ہو کہ میرا وجود ازل سے تا بہ ابد خاک سے عبارت ہے مرا خیال مرے خواب میری فکر و نظر جسد سے تا بہ لحد خاک سے عبارت ہے وہ مشت خاک جسے نور نے کیا سجدہ خرد کے نت نئے سانچوں میں ڈھل رہی ہے آج وہ آگ جس نے کیا انحراف عظمت خاک خود اپنی ذات کے دوزخ میں جل رہی ہے آج میں ...

    مزید پڑھیے

    جواب

    سورج نے جاتے جاتے بڑی تمکنت کے ساتھ ظلمت میں ڈوبتی ہوئی دنیا پہ کی نظر کہنے لگا کہ کون ہے اب اس کا پاسباں میرے سوا ہے کون زمانے کا راہبر میں تھا تو اپنی راہ پہ تھی گامزن حیات اب میں نہیں رہوں گا تو یہ ساری کائنات ظلمات میں بھٹکتی پھرے گی تمام رات سورج یہ کہہ کے جا ہی رہا تھا کہ اک ...

    مزید پڑھیے

    یوسف ثانی

    میں چاہ کنعاں میں زخم خوردہ پڑا ہوا ہوں زمیں میں زندہ گڑا ہوا ہوں کوئی مجھے اس برادرانہ فریب کی قبر سے نکالے مجھے خریدے کہ بیچ ڈالے کہ چشم یعقوب تو مرے غم میں کل بھی گریاں تھی آج بھی ہے

    مزید پڑھیے

    مدت کے بعد

    مدت کے بعد تم سے ملا ہوں تو یہ کھلا یہ وقت اور فاصلہ دھوکہ نظر کا تھا چہرے پہ عمر بھر کی مسافت رقم سہی دل کے لیے تمام سفر لمحہ بھر کا تھا کیسی عجیب ساعت دیدار ہے کہ ہم پھر یوں ملے کہ جیسے کبھی دور ہی نہ تھے آنکھوں میں کم سنی کے وہ سب خواب جاگ اٹھے جن میں نگاہ و دل کبھی مجبور ہی نہ ...

    مزید پڑھیے

تمام