وہی ہوا کہ خود بھی جس کا خوف تھا مجھے
وہی ہوا کہ خود بھی جس کا خوف تھا مجھے چراغ کو جلا کے بس دھواں ملا مجھے کبھی مٹا سکا نہ کوئی دوسرا مجھے شکست دے گئی مگر مری انا مجھے جواب اس سوال کا بھی دے ذرا مجھے اڑا کے لائی ہے یہاں پہ کیوں ہوا مجھے ہری بھری سی شاخ پر کھلا ہوا گلاب نہ جانے ایک خار کیوں چبھا گیا مجھے اس اجنبی ...