اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے
اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے دکھ کی اندھیری رات میں ہم بھی چراغ دھر گئے شان و شکوہ کیا ہوئے، قیصر و جم کدھر گئے تخت الٹ الٹ گئے، تاج بکھر بکھر گئے فکر معاش نے سبھی جذبوں کو سرد کر دیا سڑکوں پہ دن گزر گیا ہو کے نڈھال گھر گئے لپٹے رہے تمام رات پھول کی پتیوں کے ...