Hazin Ludhianvi

حزیں لدھیانوی

حزیں لدھیانوی کے تمام مواد

17 غزل (Ghazal)

    اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے

    اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے دکھ کی اندھیری رات میں ہم بھی چراغ دھر گئے شان و شکوہ کیا ہوئے، قیصر و جم کدھر گئے تخت الٹ الٹ گئے، تاج بکھر بکھر گئے فکر معاش نے سبھی جذبوں کو سرد کر دیا سڑکوں پہ دن گزر گیا ہو کے نڈھال گھر گئے لپٹے رہے تمام رات پھول کی پتیوں کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا

    کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا مسموم ہو گئی ہے مہکتی ہوئی ہوا یہ چیتھڑوں میں پھول یہ سرگرم کار لوگ یہ دوپہر کی دھوپ یہ جلتی ہوئی ہوا زندہ وہی رہے گا جسے ہو شعور زیست کہتی ہے روز رنگ بدلتی ہوئی ہوا بادل گھرے تو اور بھی شعلہ فشاں ہوئی پھولوں کی پتیوں کو جھلستی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    سر تا بہ قدم خون کا جب غازہ لگا ہے

    سر تا بہ قدم خون کا جب غازہ لگا ہے تب زخم کی گہرائی کا اندازہ لگا ہے یہ رات کا جنگل یہ خموشی یہ اندھیرا پتہ بھی جو کھڑکا ہے تو آوازہ لگا ہے معلوم نہیں میرا کھلا دشت کہاں ہے صحرا کا خلا بھی مجھے دروازہ لگا ہے احسان یہ کچھ کم تو نہیں گل بدنوں کا جو زخم ہے سینے پہ گل تازہ لگا ...

    مزید پڑھیے

    پھر فضا دھندلا گئی آثار ہیں طوفان کے

    پھر فضا دھندلا گئی آثار ہیں طوفان کے کانپتے ہیں پھول کمرے میں مرے گلدان کے چل رہے ہیں دل میں نخلستان کا ارماں لیے ہم مسافر زندگی کے تپتے ریگستان کے سیل غم رکھتا ہے یوں میرے ارادوں کو جواں جس طرح سیلاب میں پھلتے ہیں پودے دھان کے توڑ دے گا اک نہ اک دن یہ طلسم اوہام کا صاف دیتے ...

    مزید پڑھیے

    اترنے والی دکھوں کی برات سے پہلے

    اترنے والی دکھوں کی برات سے پہلے چراغ بانٹ دو بستی میں رات سے پہلے یوں ہی ملے گا نہ آب حیات کا چشمہ گزرنا ہوگا لہو کی فرات سے پہلے بشر جو آج ہے تہذیب و ارتقا کا امیں فقط درندہ تھا عرفان ذات سے پہلے ہمی نے موت کی تردید میں زباں کھولی ہمیں نے پیار کیا ہے حیات سے پہلے وہاں تو بات ...

    مزید پڑھیے

تمام