Hazin Ludhianvi

حزیں لدھیانوی

حزیں لدھیانوی کی غزل

    اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے

    اس کا نہیں ہے غم کوئی، جاں سے اگر گزر گئے دکھ کی اندھیری رات میں ہم بھی چراغ دھر گئے شان و شکوہ کیا ہوئے، قیصر و جم کدھر گئے تخت الٹ الٹ گئے، تاج بکھر بکھر گئے فکر معاش نے سبھی جذبوں کو سرد کر دیا سڑکوں پہ دن گزر گیا ہو کے نڈھال گھر گئے لپٹے رہے تمام رات پھول کی پتیوں کے ...

    مزید پڑھیے

    کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا

    کیا گل کھلائے دیکھیے تپتی ہوئی ہوا مسموم ہو گئی ہے مہکتی ہوئی ہوا یہ چیتھڑوں میں پھول یہ سرگرم کار لوگ یہ دوپہر کی دھوپ یہ جلتی ہوئی ہوا زندہ وہی رہے گا جسے ہو شعور زیست کہتی ہے روز رنگ بدلتی ہوئی ہوا بادل گھرے تو اور بھی شعلہ فشاں ہوئی پھولوں کی پتیوں کو جھلستی ہوئی ...

    مزید پڑھیے

    سر تا بہ قدم خون کا جب غازہ لگا ہے

    سر تا بہ قدم خون کا جب غازہ لگا ہے تب زخم کی گہرائی کا اندازہ لگا ہے یہ رات کا جنگل یہ خموشی یہ اندھیرا پتہ بھی جو کھڑکا ہے تو آوازہ لگا ہے معلوم نہیں میرا کھلا دشت کہاں ہے صحرا کا خلا بھی مجھے دروازہ لگا ہے احسان یہ کچھ کم تو نہیں گل بدنوں کا جو زخم ہے سینے پہ گل تازہ لگا ...

    مزید پڑھیے

    پھر فضا دھندلا گئی آثار ہیں طوفان کے

    پھر فضا دھندلا گئی آثار ہیں طوفان کے کانپتے ہیں پھول کمرے میں مرے گلدان کے چل رہے ہیں دل میں نخلستان کا ارماں لیے ہم مسافر زندگی کے تپتے ریگستان کے سیل غم رکھتا ہے یوں میرے ارادوں کو جواں جس طرح سیلاب میں پھلتے ہیں پودے دھان کے توڑ دے گا اک نہ اک دن یہ طلسم اوہام کا صاف دیتے ...

    مزید پڑھیے

    اترنے والی دکھوں کی برات سے پہلے

    اترنے والی دکھوں کی برات سے پہلے چراغ بانٹ دو بستی میں رات سے پہلے یوں ہی ملے گا نہ آب حیات کا چشمہ گزرنا ہوگا لہو کی فرات سے پہلے بشر جو آج ہے تہذیب و ارتقا کا امیں فقط درندہ تھا عرفان ذات سے پہلے ہمی نے موت کی تردید میں زباں کھولی ہمیں نے پیار کیا ہے حیات سے پہلے وہاں تو بات ...

    مزید پڑھیے

    حیران سارا شہر تھا جس کی اڑان پر

    حیران سارا شہر تھا جس کی اڑان پر پنچھی وہ پھڑ پھڑا کے گرا سائبان پر شاید اسی سے ذہن کا جنگل مہک اٹھے لفظوں کے گل کھلائیے شاخ زبان پر کس دل کی راکھ جزو‌ رگ سنگ ہو گئی سورج مکھی کا پھول کھلا ہے چٹان پر اک دن اسے زمیں کی کشش کھینچ لائے گی کب تک رہے گا تیرا خیال آسمان پر آواز کی مہک ...

    مزید پڑھیے

    حزیں تم اپنی کبھی وضع بھی سنوارو گے

    حزیں تم اپنی کبھی وضع بھی سنوارو گے قمیص خود ہی گرے گی تو پھر اتاروگے خلا نوردو بہت ذرے انتظار میں ہیں جہاز کون سا پاتال میں اتاروگے اتر کے نیچے کبھی میرے ساتھ بھی تو چلو بلند کھڑکیوں سے کب تلک پکارو گے وہ وقت آئے گا اے میرے اپنے سنگ زنو مہکتے پھولوں کے گجرے بھی مجھ پہ وارو ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر بہتے ہیں غم کے تند رو دھاروں کے ساتھ

    عمر بھر بہتے ہیں غم کے تند رو دھاروں کے ساتھ جانے کیوں ہوتے ہیں اتنے ظلم فنکاروں کے ساتھ ابر کی صورت برستے ہیں بلند و پست پر ہم نہیں آنسو بہاتے لگ کے دیواروں کے ساتھ ذہن کے پردے پہ رقصندہ ہیں پیاسی صورتیں ہم نشے میں کیسے بہہ سکتے ہیں مے خواروں کے ساتھ روز خون آرزو ہوتا ہے پھر ...

    مزید پڑھیے

    آنسو کو اپنے دیدۂ تر سے نکالنا

    آنسو کو اپنے دیدۂ تر سے نکالنا لگتا ہے میہمان کو گھر سے نکالنا سوکھے ہوئے شجر میں لہو تو نہیں ہے خشک کونپل کوئی نمو کی شجر سے نکالنا اس یخ زدہ فضا میں گر اڑنے کا قصد ہے بے حس رتوں کی برف کو پر سے نکالنا جس صبح کے جلو میں شبوں کا ہجوم ہو کرنوں کو ایسے دام سحر سے نکالنا جس سے شب ...

    مزید پڑھیے

    درد کے سیپ میں پیدا ہوئی بیداری سی

    درد کے سیپ میں پیدا ہوئی بیداری سی رات کی راکھ میں سلگی کوئی چنگاری سی دیکھیے شہر میں کب باد یقیں چلتی ہے کو بہ کو پھیلی ہے اوہام کی بیماری سی موت کا وار تو میں سہہ گیا ہنستے ہنستے زندگی تو ہی کوئی چوٹ لگا کاری سی کیا سے کیا ہو گئی ماحول کی لو میں جل کر وہ جو لڑکی نظر آتی تھی بہت ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2