Hasrat Sharvani

حسرت شروانی

حسرت شروانی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    زندگی گر دے خدا عالم نیا پیدا کروں

    زندگی گر دے خدا عالم نیا پیدا کروں روز ہو ہو کر فنا رنگ بقا پیدا کروں جلوہ گاہ ناز میں کیوں کر رہوں ثابت قدم ہر جفا کا ہے تقاضا اک وفا پیدا کروں حاصل صد زندگانی اک متاع درد ہے حضرت ناصح کو یہ ضد ہے دوا پیدا کروں یاں تو اظہار تمنا واں خموشی کی ادا مدعا یہ ہے دل بے مدعا پیدا ...

    مزید پڑھیے

    کئے تو نے دور آسماں کیسے کیسے

    کئے تو نے دور آسماں کیسے کیسے زمیں کو دکھائے سماں کیسے کیسے ادھر دل ہے مضطر ادھر چشم حیراں ہمارے بھی ہیں راز داں کیسے کیسے اٹھائے ہیں دیدار لیلیٰ کی خاطر شتر غمزۂ سارباں کیسے کیسے کدھر ہیں کیانی و رومی و مغلی جہاں سے اٹھے خانداں کیسے کیسے بس اک حسرت آلودہ طرز نگہ میں سخن ...

    مزید پڑھیے

    خوشا وہ باغ مہکتی ہو جس میں بو تیری

    خوشا وہ باغ مہکتی ہو جس میں بو تیری خوشا وہ دشت کہ ہو جس میں جستجو تیری خموش ہے مگر اک عالم تکلم ہے لبوں پہ غنچہ کے گویا ہے گفتگو تیری جگر بھی چاک ہوا دل بھی پارہ پارہ ہوا لگی ہوئی ہے مگر دل سے آرزو تیری مقابل رخ زیبا نہ ہونا اے گل تر کہیں نہ خاک میں مل جائے آبرو تیری اسیر صحن ...

    مزید پڑھیے

    روئے زیبا نظر نہیں آتا

    روئے زیبا نظر نہیں آتا اپنا جینا نظر نہیں آتا لاف الفت بہت زمانے میں مرنے والا نظر نہیں آتا درد دل کی دوا ہے جس کی نظر وہ مسیحا نظر نہیں آتا گل و گلشن سے کیا تسلی ہو گل رعنا نظر نہیں آتا پھول بوٹے بہت ہیں گلشن میں سرو بالا نظر نہیں آتا طبع مواج کے مقابل ہو ایسا دریا نظر نہیں ...

    مزید پڑھیے

    قطرۂ اشک کا مژگاں پہ مرے یہ عالم

    قطرۂ اشک کا مژگاں پہ مرے یہ عالم صبح دم گھاس کی پتی پہ ہو جیسے شبنم حسرتیں دل کی نکل جاتیں ذرا تو اے کاش ایک ہی رات کو مل بیٹھتے ہم تم باہم سر میں انسان کی منصوبے بھرے تھے کیا کیا ہائے پر موت نے سب کر دئے درہم برہم بے نیازی نے کیا خون تمنا کا مری سینہ میں دل کے تڑپنے سے ہے برپا ...

    مزید پڑھیے

تمام