حسرت شادانی کی غزل

    شام غم آنکھوں سے آنسو آستیں پر گر پڑے

    شام غم آنکھوں سے آنسو آستیں پر گر پڑے یا کہ تھے دامن میں کچھ موتی زمیں پر گر پڑے پی کے ہم بیرون مے خانہ زمیں پر گر پڑے ہم کو گرنا تھا کہیں اور ہم کہیں پر گر پڑے سوئے منزل تیز گامی تھی کہ تھا وحشت کا جوش کیا خبر ہم کب بڑھے اور کب زمیں پر گر پڑے کوئی کیا جانے کہ یہ حسن خرد ہے یا ...

    مزید پڑھیے

    ہر اک سو مسلط ہیں غم کے دھندلکے

    ہر اک سو مسلط ہیں غم کے دھندلکے تو پھر کیوں نہ رہ جائیں آنسو نکل کے ہم آئینۂ دہر میں دیکھتے ہیں وہ رنگیں زمانہ یہ خونیں تہلکے کسی کی جفائیں ارے توبہ توبہ لگے دل پہ نشتر مگر ہلکے ہلکے محبت کی منزل بہت پر خطر ہے اٹھانا قدم اس جگہ تو سنبھل کے خدا کی قسم ہیں بہت پر معانی یہ اشعار ...

    مزید پڑھیے