ہر اک سو مسلط ہیں غم کے دھندلکے

ہر اک سو مسلط ہیں غم کے دھندلکے
تو پھر کیوں نہ رہ جائیں آنسو نکل کے


ہم آئینۂ دہر میں دیکھتے ہیں
وہ رنگیں زمانہ یہ خونیں تہلکے


کسی کی جفائیں ارے توبہ توبہ
لگے دل پہ نشتر مگر ہلکے ہلکے


محبت کی منزل بہت پر خطر ہے
اٹھانا قدم اس جگہ تو سنبھل کے


خدا کی قسم ہیں بہت پر معانی
یہ اشعار حسرتؔ تمہاری غزل کے