جل رہا ہے اک دیا آنکھوں میں آدھی رات کا
جل رہا ہے اک دیا آنکھوں میں آدھی رات کا میں امانت دار ہوں اب تک تری سوغات کا عمر گزری موسم گریہ نہیں ٹھہرا کہیں قرض اک باقی رہا مجھ پہ کسی برسات کا دور ہوتے جا رہے تھے ساحلوں پر دو چراغ بادباں نے رکھ لیا تھا عکس بھی اک بات کا دل میں اور آنکھوں میں تجھ سے چھوٹ جانے کا ملال تذکرہ ...