تجھے تو آج بھی ہم بے شمار چاہتے ہیں
تجھے تو آج بھی ہم بے شمار چاہتے ہیں اک اور طرح کا لیکن قرار چاہتے ہیں ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ شام ہوتے ہی ہم اپنے آپ سے تھوڑا فرار چاہتے ہیں پلٹنے والے تجھے پہلے ہی بتایا تھا کسی بھی شخص کو ہم ایک بار چاہتے ہیں یہ لوگ کیوں بھلا تھکتے دکھائی دیتے نہیں اب اور کتنا ترا انتظار چاہتے ...