کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے
کبھی شام ہجر گزارتے کبھی زلف یار سنوارتے کٹی عمر اپنی قفس قفس تری خوشبوؤں کو پکارتے نہ وہ مہ جبینوں کی ٹولیاں نہ وہ رنگ رنگ کی بولیاں نہ محبتوں کی وہ بازیاں کبھی جیتتے کبھی ہارتے وہ جو آرزوؤں کے خواب تھے وہ خیال تھے وہ سراب تھے سر دشت ایک بھی گل نہ تھا جسے آنسوؤں سے ...