حسن رہبر کی غزل

    پتھریلی وہ زمین تھی کوئی راستہ نہ تھا

    پتھریلی وہ زمین تھی کوئی راستہ نہ تھا گزرا تھا کس مقام سے مجھ کو پتہ نہ تھا وہ بات میرے نام سے منسوب کی گئی جس بات سے تو میرا کوئی واسطہ نہ تھا مشکل گھڑی میں بن کے سہارا وہ آ گیا میری طرف جو مڑ کے کبھی دیکھتا نہ تھا پتھر کہاں سے آیا تھا یہ سوچنا پڑا اس شہر میں تو میرا کوئی آشنا نہ ...

    مزید پڑھیے

    خواب شب پر کیف کی تعبیر تو دے گا

    خواب شب پر کیف کی تعبیر تو دے گا کچھ اور نہیں اپنی وہ تصویر تو دے گا جاتے ہوئے یک بار پلٹ کر مری جانب وہ میری ملاقات کو توقیر تو دے گا انگڑائیوں کے ساتھ وہ گیسو کا نظارہ زلفوں کی مرے پاؤں میں زنجیر تو دے گا مقصود اسے قتل ہے تو دیکھنا اک دن ہاتھوں میں مرے دوست کے شمشیر تو دے ...

    مزید پڑھیے