Hasan Nawab Hasan

حسن نواب حسن

حسن نواب حسن کی غزل

    انا کی آگ میں ہر لمحہ جل رہا ہوں میں

    انا کی آگ میں ہر لمحہ جل رہا ہوں میں غذا مری ہے یہی اس میں پل رہا ہوں میں کبھی اس آگ کے سانچے میں ڈھل رہا ہوں میں کبھی یہ برف کہ جس میں پگھل رہا ہوں میں ہر ایک صبح افق سے نکل رہا ہوں میں شفق میں اپنی ہر اک شام ڈھل رہا ہوں میں ہر ایک موڑ پہ رستہ کچل رہا ہوں میں کہ اپنے قدموں سے خود ...

    مزید پڑھیے

    نہ وہ زمین میں تھا اور نہ آسمان میں تھا

    نہ وہ زمین میں تھا اور نہ آسمان میں تھا کبھی یقیں میں مرے تھا کبھی گمان میں تھا میں ایک جال لئے عمر بھر بھٹکتا رہا پرندہ دور بہت دور آسمان میں تھا میں روز گھر سے نکلتا تھا ڈھونڈنے کے لئے مکین بن کے وہ خود میرے ہی مکان میں تھا میں کاش بند دریچے سے جھانک ہی لیتا وہ میرے کمرے کے ...

    مزید پڑھیے