Hasan Akhtar Jaleel

حسن اختر جلیل

حسن اختر جلیل کی غزل

    خلا کے دشت میں یہ طرفہ ماجرا بھی ہے

    خلا کے دشت میں یہ طرفہ ماجرا بھی ہے وہ آسمان جو سر پر تھا زیر پا بھی ہے ہوا کے دوش پہ اک سرمئی لکیر کے ساتھ مری تلاش میں شاید مری صدا بھی ہے ڈرا ہوں یوں کبھی تنہائیوں کی آہٹ سے کہ جیسے مجھ میں کوئی شے مرے سوا بھی ہے بہت عزیز ہے مجھ کو یہ برگ‌ نو جس میں زمیں کا حسن بھی ہے شوخیٔ صبا ...

    مزید پڑھیے

    دل کو آمادۂ وفا رکھیے

    دل کو آمادۂ وفا رکھیے آندھیاں ہیں دیا جلا رکھیے کتنی صدیوں کی برف پگھلی ہے سیل کا راستہ کھلا رکھیے بن کے لاوا بہے گا جوش نمو اب نہ اس آگ کو دبا رکھیے خون اہل نظر سے گلگوں ہے خاک کا نام کیمیا رکھیے جو سحر کی کرن سے پھوٹے ہیں ان اندھیروں کا نام کیا رکھیے جلتی شاموں کی اس چتا پہ ...

    مزید پڑھیے

    رات لمبی بھی ہے اور تاریک بھی شب گزاری کا ساماں کرو دوستو

    رات لمبی بھی ہے اور تاریک بھی شب گزاری کا ساماں کرو دوستو جانے پھر کب یہ ملنا مقدر میں ہو اپنی اپنی کہانی کہو دوستو کس پری چہرہ سے پیار تم نے کیا کون سے دیس کے شاہزادے ہو تم اپنی روداد الفت سنا کر بہم داستاں کوئی تشکیل دو دوستو مجھ کو احساس ہے تم بھی میری طرح جان و دل کوئے الفت ...

    مزید پڑھیے

    پھاندتی پھرتی ہیں احساس کے جنگل روحیں

    پھاندتی پھرتی ہیں احساس کے جنگل روحیں کب سکوں پائیں گی بھٹکی ہوئی بے کل روحیں پا شکستہ ہیں شب و روز کے ویرانے میں ڈھونڈتی ہیں کسے اس دشت میں پاگل روحیں جب بھی اٹھتے ہیں نگاہوں سے غم جاں کے حجاب دیکھ لیتی ہیں کسی شوخ کا آنچل روحیں رونما ہو چمن دہر میں اے ابر نشاط درد کی دھوپ میں ...

    مزید پڑھیے

    نبھاؤ اب اسے جو وضع بھی بنا لی ہے

    نبھاؤ اب اسے جو وضع بھی بنا لی ہے وگرنہ دہر تو اہل وفا سے خالی ہے حریم دل میں تری آرزو نے روشن کی وہ آگ جس نے شب زندگی اجالی ہے تری نگاہ کرم ہے وگرنہ اے غم دوست زمانہ کیا ترے شیدائیوں سے خالی ہے ستم ہے میری طرف پیار سے نظر نہ کرے وہ بت کہ جس میں مرے فن نے جان ڈالی ہے بجا کہ حسن کا ...

    مزید پڑھیے

    شب کی دہلیز سے کس ہاتھ نے پھینکا پتھر

    شب کی دہلیز سے کس ہاتھ نے پھینکا پتھر ہو گیا صبح کا مہکا ہوا چہرہ پتھر کچھ انوکھی تو نہیں میری محبت کی شکست آئنے جب بھی مقابل ہوئے جیتا پتھر اس طلسمات کی وادی میں پلٹ کر بھی نہ دیکھ ورنہ ہو جائے گا خود تیرا سراپا پتھر یاد کی لہر بہا لائی ہے کس دیس مجھے ہے یہاں وقت کا بہتا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    دل کی طرف نگاہ تغافل رہا کرے

    دل کی طرف نگاہ تغافل رہا کرے اس خاک راہ کو بھی کوئی کیمیا کرے ہیرے کی کان دیکھ کے آتا ہے یہ خیال کاش اس زمیں سے دانۂ گندم اگا کرے ٹوٹے کسی طرح تو دھوئیں کا سیہ طلسم ہر شام اس دیار میں آندھی چلا کرے دھیمے دکھوں کی راکھ بدن پر ملی تو ہے وہ ڈال دے نظر تو مجھے آئنا کرے خوشبو مرے ...

    مزید پڑھیے

    برسوں تری طلب میں سفینہ رواں رہا

    برسوں تری طلب میں سفینہ رواں رہا اے میرے مہربان بھنور تو کہاں رہا ان سے ملی نظر تو پلٹ کر نہ آ سکی وہ رشتۂ نگاہ بھی کب درمیاں رہا کب عمر خضر خندۂ گل کا جواب ہے یاں دو گھڑی میں عمر ابد کا سماں رہا میں بھی ترے بغیر نہ آرام پا سکا تو بھی مری تلاش میں بے خانماں رہا مجھ کو گلہ ہے طبع ...

    مزید پڑھیے

    آرزو کی ہما ہمی اور میں

    آرزو کی ہما ہمی اور میں درد دل درد زندگی اور میں موجۂ‌ قلزم ابد اور تو چند بوندوں کی تشنگی اور میں رات بھر تیری راہ تکتے رہے تیرے کوچے کی روشنی اور میں چھپ کے ملتے ہیں تیری یادوں سے شب کی تنہائی چاندنی اور میں ایک ہی راہ کے مسافر ہیں بے کراں رات خامشی اور میں رات اس پیکر خیال ...

    مزید پڑھیے

    یہ رات کاش اسی دل کشی سے ڈھلتی رہے

    یہ رات کاش اسی دل کشی سے ڈھلتی رہے افق کے پاس پہاڑوں میں آگ جلتی رہے دراز تر ہو خیالوں کی بستیوں کا سفر مری تلاش سدا زاویے بدلتی رہے کوئی چراغ نہ میرے حریم غم میں جلے خود اپنی آنچ میں یہ تیرگی پگھلتی رہے شکستہ ہو کے بھی نومید ہو نہ دل تیرا بجھے چراغ میں بھی روشنی مچلتی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2