Hasan Abbasi

حسن عباسی

حسن عباسی کی غزل

    رات یہ کون مرے خواب میں آیا ہوا تھا

    رات یہ کون مرے خواب میں آیا ہوا تھا صبح میں وادئ شاداب میں آیا ہوا تھا اک پرندے کی طرح اڑ گیا کچھ دیر ہوئی عکس اس شخص کا تالاب میں آیا ہوا تھا میں بھی اس کے لیے بیٹھا رہا چھت پر شب بھر وہ بھی میرے لیے مہتاب میں آیا ہوا تھا سرد خطے میں سلگتا ہوا جنگل تھا بدن آگ سے نکلا تو برفاب میں ...

    مزید پڑھیے

    اداس شاموں بجھے دریچوں میں لوٹ آیا

    اداس شاموں بجھے دریچوں میں لوٹ آیا بچھڑ کے اس سے میں اپنی گلیوں میں لوٹ آیا چمکتی سڑکوں پہ کوئی میرا نہیں تھا سو میں ملول پیڑوں اجاڑ رستوں میں لوٹ آیا خزاں کے آغاز میں یہ اچھا ہوا کہ میں بھی خود اپنے جیسے فسردہ لوگوں میں لوٹ آیا حسین یادوں کے چاند کو الوداع کہہ کر میں اپنے گھر ...

    مزید پڑھیے

    خموش رہ کر پکارتی ہے

    خموش رہ کر پکارتی ہے وہ آنکھ کتنی شرارتی ہے ہے چاندنی سا مزاج اس کا سمندروں کو ابھارتی ہے میں بادلوں میں گھرا جزیرہ وہ مجھ میں ساون گزارتی ہے کہ جیسے میں اس کو چاہتا ہوں کچھ ایسے خود کو سنوارتی ہے خفا ہو مجھ سے تو اپنے اندر وہ بارشوں کو اتارتی ہے

    مزید پڑھیے

    آدھا جسم سلگتا آدھا جل تھل ہے

    آدھا جسم سلگتا آدھا جل تھل ہے جانے کیسی دھوپ ہے کیسا بادل ہے خوابوں کا اک شہر ہے میری آنکھوں میں اور اس شہر کے چاروں جانب جنگل ہے میرے ساتھ نہیں وہ پھر بھی جانے کیوں اس کے بچھڑ جانے کا دھڑکا پل پل ہے لمحہ لمحہ دھنستا جاتا ہے منظر شاید میری آنکھ میں کوئی دلدل ہے کاش اسے ہو جائے ...

    مزید پڑھیے

    سنہرے خواب آنکھوں میں بنا کرتے تھے ہم دونوں

    سنہرے خواب آنکھوں میں بنا کرتے تھے ہم دونوں پرندوں کی طرح دن بھر اڑا کرتے تھے ہم دونوں الٰہی زندگی یونہی محبت میں گزر جائے نماز فجر پڑھ کر یہ دعا کرتے تھے ہم دونوں ہمیشہ ٹھنڈی ہو جاتی تھی چائے باتوں باتوں میں وہ باتیں جو ان آنکھوں سے کیا کرتے تھے ہم دونوں گزر جاتا تھا سارا دن ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2