Hasan Abbasi

حسن عباسی

حسن عباسی کی غزل

    حسیں کتنا زیادہ ہو گیا ہے

    حسیں کتنا زیادہ ہو گیا ہے وہ جب سے اور سادہ ہو گیا ہے چلو ہم بھی محبت کر ہی لیں گے اگر اس کا ارادہ ہو گیا ہے بھلا دوں گا اسے اگلے جنم تک مرا اس سے یہ وعدہ ہو گیا ہے گھڑی بھر اس کی آنکھوں میں اتر کر سمندر بھی کشادہ ہو گیا ہے بچھڑنے کا اسے بھی دکھ ہے شاید کہ اب تو وہ بھی آدھا ہو گیا ...

    مزید پڑھیے

    رات دن پر شور ساحل جیسا منظر مجھ میں تھا

    رات دن پر شور ساحل جیسا منظر مجھ میں تھا تم سے پہلے موجزن کوئی سمندر مجھ میں تھا آج تیری یاد سے ٹکرا کے ٹکڑے ہو گیا وہ جو صدیوں سے لڑھکتا ایک پتھر مجھ میں تھا جیتے جی صحن مزار دوست تھا میرا وجود اک شکستہ سا پیالہ اور کبوتر مجھ میں تھا میں کہاں جاتا دکھانے اپنے اندر کا کمال جو ...

    مزید پڑھیے

    خواب اپنے مری آنکھوں کے حوالے کر کے

    خواب اپنے مری آنکھوں کے حوالے کر کے تو کہاں ہے مجھے نیندوں کے حوالے کر کے میرا آنگن تو بجز تیرے مہکتا ہی نہیں! بارہا دیکھا ہے پھولوں کے حوالے کر کے ایک گمنام جزیرے میں اتر جاؤں گا اپنی کشتی کبھی لہروں کے حوالے کر کے کیسا سورج تھا کہ پھر لوٹ کے آیا ہی نہیں چاند تارے مری راتوں کے ...

    مزید پڑھیے

    نہ میں اس کا نہ وہ میرا ہوا ہے

    نہ میں اس کا نہ وہ میرا ہوا ہے چلو جو بھی ہوا اچھا ہوا ہے گرا دوں اپنے پتے کس طرح میں وہ میری چھاؤں میں بیٹھا ہوا ہے چلو پڑھتے ہیں اس پتھر کو چل کر سنا ہے اس پہ سچ لکھا ہوا ہے گھنا ویران اور خاموش جنگل مرے اطراف میں پھیلا ہوا ہے ادھر اس پار جانا چاہتا ہوں مگر دریا کا پل ٹوٹا ہوا ...

    مزید پڑھیے

    گھر سے میرا رشتہ بھی کتنا رہا

    گھر سے میرا رشتہ بھی کتنا رہا عمر بھر اک کونے میں بیٹھا رہا اپنے ہونٹوں پر زباں کو پھیر کر آنسوؤں کے ذائقے چکھتا رہا وہ بھی مجھ کو دیکھ کر جیتا تھا اور میں بھی اس کی آنکھ میں زندہ رہا نسبتیں تھیں ریت سے کچھ اس قدر بادلوں کے شہر میں پیاسا رہا شہر میں سیلاب کا تھا شور کل اور میں ...

    مزید پڑھیے

    جب اس کا نام لبوں پر دعا کے ساتھ اترے

    جب اس کا نام لبوں پر دعا کے ساتھ اترے تو چاند آنکھ میں کوئی گھٹا کے ساتھ اترے تمہاری یاد اترتی ہے اس طرح دل میں کہ جیسے صحن میں بارش ہوا کے ساتھ اترے کبوتروں کی طرح اڑتے ہیں ترے غم بھی کہ دل کی چھت پہ تو پہلی صدا کے ساتھ اترے فراز کوہ سے آتا ہے جس طرح پانی کبھی وہ آنکھ سے ایسی ادا ...

    مزید پڑھیے

    کبھی جو آنکھوں کے آ گیا آفتاب آگے

    کبھی جو آنکھوں کے آ گیا آفتاب آگے ترے تصور میں ہم نے کر لی کتاب آگے وہ بعد مدت ملا تو رونے کی آرزو میں نکل کے آنکھوں سے گر پڑے چند خواب آگے دل و نظر میں ہی اپنے خیمے لگا لئے ہیں ہمیں خبر ہے کہ راستہ ہے خراب آگے نظر کے حیرت کدے میں کب کا کھڑا ہوا ہوں اک آئنے میں کھلا ہوا ہے گلاب ...

    مزید پڑھیے

    اب تو آنکھ سے اتنا جادو کر لیتا ہوں

    اب تو آنکھ سے اتنا جادو کر لیتا ہوں جس کو چاہوں اس کو قابو کر لیتا ہوں میرے ہاتھ میں جب سے اس کا ہاتھ آیا ہے خار کو پھول اور پھول کو خوشبو کر لیتا ہوں رات کی تنہائی میں جب بھی گھر سے نکلوں اس کی یادوں کو میں جگنو کر لیتا ہوں دل کا دریا صحرا ہونے سے پہلے ہی اپنی ہر اک خواہش آہو کر ...

    مزید پڑھیے

    خواب میں نور برسنے کا سماں ہوتا ہے

    خواب میں نور برسنے کا سماں ہوتا ہے آنکھ کھلتی ہے تو کمرے میں دھواں ہوتا ہے دھوپ ایسی در و دیوار پہ ٹھہری آ کر گھر پہ آسیب کے سائے کا گماں ہوتا ہے خواب میں جا کے اسے دیکھ تو آؤں لیکن اب وہ آنکھوں کے دریچوں میں کہاں ہوتا ہے دن کو ہوتی ہے جو لوگوں کے گزرنے کی جگہ شام کے بعد وہاں ...

    مزید پڑھیے

    کوئی ایسا حل نکالیں سلسلہ یوں ہی رہے

    کوئی ایسا حل نکالیں سلسلہ یوں ہی رہے مر بھی جائیں تو ہمارا رابطہ یوں ہی رہے چلتی جائے کشتی یوں ہی بادباں کھولے ہوئے یہ جزیرے یہ دھواں آب و ہوا یوں ہی رہے ختم ہو جائے دکھوں کا یہ پہاڑی سلسلہ اور قائم دو دلوں کا حوصلہ یوں ہی رہے میری آنکھوں میں سدا کھلتے رہیں اشکوں کے پھول اور ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2