حارث خلیق کی نظم

    آؤ جینے کی باتیں کریں

    آسماں کی طرح نارسائی کی چادر ہمارے سروں پر تنی ہے (جس میں دکھ کے ستارے ٹکے ہیں) اس کی جانب سے نظریں چرائیں آج کی رات سب بھول جائیں آؤ جینے کی باتیں کریں کون جانے کہ کیا ہے وفا کس نے ڈھونڈے سے پایا خدا ان جھمیلوں میں پڑنے سے کیا آؤ جینے کی باتیں کریں

    مزید پڑھیے

    عشق کی تقویم میں

    مشیرؔ انکل! یہ سب باتیں ادھوری ہیں جو میں نے آپ سے کی تھیں جو مجھ سے آپ نے کی ہیں مگر چلیے ابھی تو جن کی بوتل اور آدھی شام باقی ہے یہ باتیں پھر سے کرتے ہیں مشیرؔ انکل! زمانہ عشق سے بڑھ کر نہیں ہے جو کہے جو کچھ کرے جو بھی دکھائے عشق سے بڑھ کر نہیں ہے عشق تو خود اک زمانہ ہے یہ پورا عہد ...

    مزید پڑھیے

    رضیہ سلطانہ کورنگی، ''کے'' ایریا

    اس نے جوں توں پڑھا پاس بھی ہو گئی کچھ دنوں کے لیے ناولوں ہندی فلموں چلتر سہیلی کی باتوں مزے دار سپنوں میں بھی کھو گئی خود بخود اپنے ہر شوق سے آشنا ہو گئی اور پھر ایک اتوار کو اس کے دونوں بڑے بھائیوں بھابیوں نے حساب اور چولھے الگ جب کیے اس نے اماں کو خود اعتمادی سے دیکھا کہ اب اس ...

    مزید پڑھیے

    ورلڈ بینک

    چلو آؤ ہم اپنے بینک کے بڑھتے اثاثوں کے تناسب سے نئی بلڈنگ بنائیں اور اس تعمیر میں ہم وہ وسائل کام میں لائیں جو پس ماندہ ممالک کے سبھی نادار جسموں میں ذخیرہ ہیں چلو آؤ ہم ان جسموں کی ساری ہڈیوں کو خوب کوٹیں پھر ان کو پیس کے گارا بنائیں ہم ان کے گوش کے ٹکڑے جلا کر پلستر بھی بنائیں ...

    مزید پڑھیے

    التجا

    یہ عورت ہے اسے تم سات پردوں میں چھپاؤ اسے تم باندھ کر رکھو یہ بکری سے زیادہ قیمتی ہے کہ بکری دودھ دیتی ہے مگر جب کاٹ کر کھا لو تو پھر کچھ بھی نہیں رہتا یہ عورت ہے اسے کچا چبا لو پھر بھی یہ زندہ رہے گی اور تمہارے کام آئے گی تم اس کے ذہن و دل پر اور اس کے جسم کے ایک ایک حصے پر خلا میں ...

    مزید پڑھیے

    انیائے

    رادھا جی کے پتی ابھے کرشن کی پتنی رکمنی رادھا کرشن کی پریمکا کرشن جی ان کے پریمی جگ میں چاروں اور کریں سب ان کے نام کا جاپ ہم جو من کو ہار دیں ہمیں لگے ہے پاپ بھول کے سب کچھ سوہنی کیا شوہر کیا سنسار مہینوال کی پریت میں کرتی بپھرا دریا پار سوہنی ٹھہری دیویکا اسے کریں پرنام ہم جو من ...

    مزید پڑھیے

    علی محسن ایم بی اے، خالد بن ولید روڈ

    علی محسن کے ماموں لٹ کے انبالہ سے جب لاہور آئے تھے کلام پاک علم اور سجدہ گاہیں ساتھ لائے تھے چنانچہ ان کے گھر میں مستقل دلدل بھی پلتا تھا ہمیشہ نو محرم کو علم گھر سے نکلتا تھا ہر عاشورے علی محسن بڑے ماموں کے گھر لاہور ہوتا تھا وہیں دو چار دن رک کر کراچی جب وہ آتا تھا تو بیڈن روڈ کے ...

    مزید پڑھیے

    وہ عالم خواب کا تھا

    وہ عالم خواب کا تھا سو رہے تھے سب مگر اک وہ اکیلا جاگ اٹھا تھا کچھ ایسے نیند ٹوٹی تھی کہ ہر ہر عضو بے کل تھا بدن سارا تغیر کی طلب میں ماہی بے آب کی صورت تڑپتا تھا جنوں‌‌‌ و بے قراری نے رگوں میں بجلیاں بھر دیں ہزاروں سال سے رکھے ہوئے پتھر کو سرکایا وہ اپنے غار سے باہر نکل ...

    مزید پڑھیے

    ہجر

    اک مہیب سناٹا ہجر کا گھنا جنگل جس کے سب درختوں پر وحشتوں کا پیراہن پیرہن سے لپٹی ہے نا امیدیوں کی بیل بیل کا ہر اک پتا اپنے دامن دل میں ہجر کا گھنا جنگل

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3