رات ڈھلتے ہی سفیران قمر آتے ہیں
رات ڈھلتے ہی سفیران قمر آتے ہیں دل کے آئینے میں سو عکس اتر آتے ہیں سیل مہتاب سے جب نقش ابھر آتے ہیں اوس گرتی ہے تو پیغام شرر آتے ہیں ساعت دید کا گلزار ہو یا سایۂ دار ایسے کتنے ہی مقامات سفر آتے ہیں جاگتی آنکھوں نے جن لمحوں کو بکھرا دیکھا وہی لمحے مرے خوابوں میں نکھر آتے ...