کیا نظر کی ہشیاری خود اسیر مستی ہے
کیا نظر کی ہشیاری خود اسیر مستی ہے جو نگاہ اٹھتی ہے محو خود پرستی ہے بادلوں کو تکتا ہوں جانے کتنی مدت سے ایک بوند پانی کو یہ زباں ترستی ہے اک جنم کے پیاسے بھی سیر ہوں تو ہم جانیں یوں تو رحمت یزداں چار سو برستی ہے رات غم کی آئی ہے ہوشیار دل والو دیکھنا ہے یہ ناگن آج کس کو ڈستی ...