یہ ساری باتیں چاہت کی یوں ہی کرتا رہوں گا
یہ ساری باتیں چاہت کی یوں ہی کرتا رہوں گا محبت میں مگر کچھ کچھ کمی کرتا رہوں گا مری نظروں میں ہے جغرافیہ اس کے بدن کا تصور باندھ لوں گا شاعری کرتا رہوں گا ملے گا جب تلک مجھ کو نہ وہ جان تمنا میں سب کاموں کو اپنے ملتوی کرتا رہوں گا ملوں جس سے خفا دو دن میں کر دیتا ہوں اس کو میں آخر ...