Haneef Najmi

حنیف نجمی

حنیف نجمی کے تمام مواد

4 غزل (Ghazal)

    یہ ساری باتیں چاہت کی یوں ہی کرتا رہوں گا

    یہ ساری باتیں چاہت کی یوں ہی کرتا رہوں گا محبت میں مگر کچھ کچھ کمی کرتا رہوں گا مری نظروں میں ہے جغرافیہ اس کے بدن کا تصور باندھ لوں گا شاعری کرتا رہوں گا ملے گا جب تلک مجھ کو نہ وہ جان تمنا میں سب کاموں کو اپنے ملتوی کرتا رہوں گا ملوں جس سے خفا دو دن میں کر دیتا ہوں اس کو میں آخر ...

    مزید پڑھیے

    کشود کار کی خاطر خدا بدلتے رہے

    کشود کار کی خاطر خدا بدلتے رہے چراغ نذر تھے ہر آستاں پہ چلتے رہے فقیر عشق ہیں اپنا کوئی ٹھکانا ہے کیا ہوا میں اڑتے رہے پانیوں پر چلتے رہے ہم اہل دل نے چھوا تک نہیں کبھی کوئی پھول ہوا پرست مگر توڑتے مسلتے رہے پھسل کے تم بھی عبث سن گئے ہمارے ساتھ ہمیں تو یوں بھی پھسلنا تھا سو ...

    مزید پڑھیے

    ترا غم ہے تو یہ جذبوں کی رو میں بہہ نہیں سکتا

    ترا غم ہے تو یہ جذبوں کی رو میں بہہ نہیں سکتا کسی کے حق میں میرا دل غلط کچھ کہہ نہیں سکتا ہوا اچھی ہے اس کی اور نہ پانی اس کا اچھا ہے میں اس شہر منافق میں تو اک دن رہ نہیں سکتا یہ شہر دل نہیں بستی ہے یہ فتویٰ فروشوں کی یہاں اپنے خدا کو میں خدا بھی کہہ نہیں سکتا زمیں سورج کے چاروں ...

    مزید پڑھیے

    جو اس زمیں سے کبھی پھر نمو کروں گا میں

    جو اس زمیں سے کبھی پھر نمو کروں گا میں تو چہرہ چہرہ تری جستجو کروں گا میں ہوں درد مند تمہارا مگر یہ مت سوچو جو تم کہو گے وہی مو بہ مو کروں گا میں مری وفا میں کچھ اپنی غرض بھی شامل ہے سو اپنے زخم کو پہلے رفو کروں گا میں جو مجھ کو دیکھے گا فوراً پکار اٹھے گا کہ اختیار تمہیں ہو بہو ...

    مزید پڑھیے