اک بچہ چھوٹا سا بچہ
اک بچہ چھوٹا سا بچہ ایک ہاتھ میں اس کے تختی تھی ایک ہاتھ میں اس کے بستہ تھا اور پاؤں کے نیچے دور تلک اسکول کو جاتا رستہ تھا وہ افسر بننا چاہتا تھا وہ سچ مچ پڑھنا چاہتا تھا کچھ خواب تھے اس کی آنکھوں میں جو رفتہ رفتہ ٹوٹ گئے غربت نے اسے مجبور کیا یوں پڑھنے سے وہ دور ہوا پھر پاؤں سے ...