حماد یونُس

شاعر، نثر نگار

حماد یونُس کے مضمون

    دھوپ نکلنے تلک ، اعتبار مت کرنا

    استعمار

    بیشتر ایک استعمار ، کسی دوسرے استعمار کو گھر بھیج کر خود مسندِ اقتدار پر بیٹھنے کے لیے میرے  اور آپ کے خون کو  استعمال کرتا ہے۔ طرفہ تماشا یہ ہے کہ ہم بظاہر  فتح یاب ، غازی  ، شہید   یا شہدا کے وارث ہو کر بھی تہی دست رہ جاتے ہیں۔ اور ان تحاریک میں کچلے جانے والے فرد کو چہار دانگ عالم سے کوئی مددگار نہیں ملتا ، کوئی پُرسانِ حال میسر نہیں آتا ،" پھرتے ہیں میر خوار  کوئی پوچھتا نہیں" ، کہ استعمار کی سرشت و منشور  میں فرد  کا  تحفظ یا  فلاح  و بہبود کبھی تھے ہی نہیں۔

    مزید پڑھیے

    غزل: جب پتّھروں کے شہر میں ہم نے اذان دی

    ستم

    جب پتھروں کے شہر میں ہم نے اذان دی پتھروں کے شہر میں اذان دینے کے لیے جو حوصلہ درکار ہے ، وہ کوئی پتّھروں کے شہر میں رہنے والا ہی جانتا ہے ، کہ سوال اٹھانا جرم اور اور سر اٹھانا سرکشی ہے ، کہ " چلی ہے رسم ، کہ کوئی نہ سر اٹھا کے چلے "

    مزید پڑھیے

    نعتِ رسولِ مقبول ﷺ

    نعت رسولِ مقبول ﷺ

    نعت ایسا ہنر ہے کہ بغیر سعادت حاصل نہیں ہوتا۔بارگاہِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہِ وسلم میں گلہائے عقیدت بھیجنے کی جستجو کرنا ہی اپنی جگہ باریابی کا ایک راستہ ہے۔ یہ مرتبہ بلند مِلا ، جِس کو مِل گیا۔۔۔۔۔۔

    مزید پڑھیے

    غزالاں!!! تم تو واقف ہو ... مرشد آباد سے ڈیوڑھی نمک حرام، کوفہ سے کربلا تک

    نواب سراج الدولہ

    سراج الدولہ 23 جون 1757 کو  یہیں سے اپنا وہ لشکر لے کر چلے تھے ، جس کے شمر مزاج  سالار ،  میر جعفر  نے  پلاسی کے میدان کو  ریگزارِ کربلا بنا دیا۔۔۔۔ خیر ، سراج الدولہ تو خدا کا شیر تھا، سو درونِ زنداں  بھی عدو اس سےگھبراتے اور خوف کھاتے تھے۔ لہٰذا  اس کی جان لیے بنا چارہ نہ تھا ، سو میر جعفر اور اس کے بیٹے، غدار ابنِ غدار میر مدن نے   2 جولائی 1757 کو نواب سراج الدولہ کو شہید کر دیا ،   تاریخ کا ستم دیکھیے کہ   میر جعفر کے جس محل میں سراج الدولہ شہید کیے گئے، اسے تاریخ کے پنّوں میں میر جعفر کی

    مزید پڑھیے

    چراغِ نیم شب

    سلیم احمد

    ان کے مقام و مرتبہ کا اندازہ اسی بات سے لگا لیجیے کہ اردو ادب کے تین سب سے بڑے نقاد میں ان کا شما رہوتا ہے۔ جبکہ ن م راشد نے انہیں اردو زبان کا واحد مکمل باقاعدہ نقاد قرار دیا۔

    مزید پڑھیے

    برکھا رُت

    بارش

    کہیں عقوبت کدوں میں ظلم و ستَم کی سولی پہ مرنے والوں کی یادگاروں کو تازگی کا پیام دے گی

    مزید پڑھیے

    مشقِ ویکسینی و صد مشکلہا

    Vaccine

    ایک وہ گروہ جس کے بقول کورونا اول تو ہے ہی نہیں، اور اگر ہو بھی تو یہودی سازش کے سوا کچھ نہیں۔ یہ وہی طبقہ ہے جس کا ایمان یہ ہے کہ ڈاکٹر ٹیکے لگا کر لوگوں کو مارتے ہیں اور پھر ان اموات کو کورونا کے سر منڈھ دیا جاتا ہے، جن کے نزدیک "جیہڑی رات قبر وچ اے او باہر نئیں" قانون شکنی اور عدم احتیاط کی اسب سے مؤثر دلیل ہے۔

    مزید پڑھیے

    وقت اور ہاتھوں سے پھسلتی ریت

    hourglass

    ہر بشر ایک الگ قصہ جیون کی گٹھری میں باندھے ، سرسراتی سانس کی تھاپ پہ گاتا چلا جارہا ہے۔ دِل ہے کہ دھڑکن کے سِوا کوئی مصرف ہی نہیں ، ان بے آواز خرابوں میں یہ دھک دھک کی آواز ، گویا زنجیر زنی ہو!!!

    مزید پڑھیے

    آنچلوں کے پرچم

    پرچمِ پاکستان

    کیا دو گز کپڑے کی بھی کچھ وقعت ہے، جبکہ اٹھارہ لاکھ افراد کاٹ اور جلا کر راکھ کر دیے جائیں؟؟؟ہزاروں عفیفائیں کنوؤں میں کود کر عفت بچا لے جائیں؟

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3