برکھا رُت

برستی برکھا

ہمارے اشکوں کی آخری یاد بن کے

ویران ریگزاروں،

کہیں پہ مدفون شہر کی زیست کے مزاروں،

کہیں عقوبت کدوں میں

ظلم و ستَم کی سولی پہ

مرنے والوں کی یادگاروں کو

تازگی کا پیام دے گی

 

برستی برکھا

ہماری روحوں کے حادثوں کی

پیام بر بن کے

آنے والی سبھی رُتوں سے

ہمارے خوابوں کی ان کہی داستاں کہے گی

 

برستی برکھا

ہماری بے خواب، رَتجگوں کی اسیر،

بوجھل، حسین آنکھوں

کی کُلفتوں کا نشاں کہے گی

 

برستی برکھا

بہار رت میں ہمارا موسم خَزاں کہے گی