Hajra Masroor

ہاجرہ مسرور

پاکستان کی ممتاز فیمنسٹ افسانہ نگار، زندگی بھر مرد اساس سماج کو گھیرنے والی کہانیاں لکھتی رہیں۔

Prominent short story writer from Pakistan to highlight the excesses of the male-dominated society.

ہاجرہ مسرور کی رباعی

    نیلم

    سرد و منجمد رات کا ابتدائی حصہ، کمرے میں بالکل خاموشی طاری تھی اور میں لحاف میں سمٹی سمٹائی ایک افسانے کے پلاٹ پر غور کر رہی تھی۔ ایسی برفیلی راتوں میں سوائے سوچنےکے اور کرتی بھی کیا۔۔۔ لکھنا پڑھنا تو کجا، ایسے میں لحاف سے منہ نکالنا بھی دشوار لگتا ہے۔ دفعتاً میری سب سے چھوٹی ...

    مزید پڑھیے

    کمینی

    شام کے بڑھتے ہوئے اندھیرے میں۔۔۔ ’’نکل حرام زادی۔۔۔ نکل تو کمینی۔۔۔ بھاری اور کراری آوازوں کے ساتھ ساتھ شرم و حیا کے بوجھ سے دبی ہوئی مہین مہین آوازیں اسی ایک جملے کو اونچے نیچے سروں میں رٹتے رٹتے بھیانک ہوگئیں۔۔۔ گھر کے اندر سے اس جملے کے علاوہ دھمک دھیا کا شور بھی اٹھ رہا ...

    مزید پڑھیے

    فاصلے

    نانی کو عین وقت پر نانی پنے کی سوجھ رہی تھی۔۔۔ ’’بھلا چقماق پتھر میں رگڑ لگے اور چنگاری نہ گرے۔۔۔؟‘‘ نانی دروازے کے پاس اڑ کربولیں اور ستارہ کاجی چاہا کہ اپنا سر پیٹ لے۔ ’’چقماق! چقماق یہاں کہاں سے ٹپک پڑا؟‘‘ ستارہ نے بڑے ضبط کے ساتھ سوال کیا۔ ’’اے یہ ایک بات کہی کہ لڑکی ...

    مزید پڑھیے

    بے چاری

    ابھی ابھی جناب گڈو صاحب گھر میں گھسے۔ گھر سے دفتر تک نہ ہوگی تو دو میل کی مسافت تو ضرور ہوگی۔ اچھی خاصی گرمی کا زمانہ، اس پر سے سائیکل چلانے کی ورزش، گھر پہنچتے پہنچتے سانس بگڑ جاتی۔ جن دنوں یہ حضرت شادی کے ارمان میں سوکھ رہے تھے تو ایک دوست نے نہایت محبت سے مشورہ دیا تھا کہ شادی ...

    مزید پڑھیے

    سندباد جہازی کا نیا سفر

    صاحبو! ایک دو نہیں۔ تابڑتوڑ سات سفر کر چکنے کے بعد، ہاتھوں پیروں میں یوں ہی دم نہیں رہا۔ اس پر نصیبوں کا دیا سارا عیش و آرام مہیا تھا۔ بے فکری میں یکبارگی جو نیند کا غلبہ ہوا تو الف لیلہ کے اوراق میں لپٹ کر سو گیا۔ رنگا رنگ انقلابات آئے اور گزر گئے مگر میں تھکا ہارا گہری نیند سوتا ...

    مزید پڑھیے

    محبت اور۔۔۔

    باہر خوب زور شور سے آندھی چل رہی تھی۔ لیمپ کی مدھم سی روشنی میں کمرہ خوفناک معلوم ہو رہا تھا۔ ماں آہستہ آہستہ قدم اٹھاتی بند دروازے کی طرف بڑھی لیکن اچانک پلٹ کر لیمپ کی بتی اونچی کر دی۔ ’’میری بچی، میرا تو کلیجہ پھٹا جا رہا ہے۔۔۔ تم اس طرح نہ سوچو، میں پھر کہتی ہوں، ہائے مجھ ...

    مزید پڑھیے

    معصوم محبت

    صبح سے گہرا ابر چھایا ہوا تھا۔ اور بادلوں کی گرج سے معلوم ہوتا تھا کہ اولے پڑیں گے۔ سردی اس غضب کی پڑ رہی تھی کہ لحاف کے اندر سے ہاتھ نکالنا دشوار تھا۔ لیکن ننھی منیر اپنے صلو بھیا کے انتظار میں بھوکی پیاسی دروازے پر کھڑی اس کی راہ تک رہی تھی۔ ماں نے لحاف اوڑھ کر آگ کے پاس بیٹھنے ...

    مزید پڑھیے

    کنیز

    سول لائنز کی سب سے کشادہ اور سب سے خوبصورت سڑک پر میل ڈیڑھ میل کی مسافت سے تھکی ہوئی کنیز اور ان کی دادی سٹر پٹر جوتیاں گھسٹتی چلی آرہی تھیں۔ دادی کی چادر لو میں پھڑپھڑا رہی تھی۔ کنیز کا پرانا کالا برقع تو ہوا کے زور سےکئی بار سر سے اتر اتر گیا۔ اس پر سےنمی اور چمی! نمی تو خیر ماں ...

    مزید پڑھیے

    عورت

    ’’تصدق بھائی! یہ کنگھی سے ناآشنا بکھرے ہوئے بال، یہ کثیف پوشاک اور یہ بڑھا ہوا خط، میں پوچھتی ہوں آپ کو کیا ہوگیا ہے؟‘‘ قدسیہ نے تصدق کو حیرت سے دیکھتے ہوئے کہا۔ جو ایک مدت کے بعد اس کے سامنے تھا۔ ’’قدسی! انجان نہ بنو۔ میں اپنے مضطرب دل کو تسکین دینے آخری بار آیا ہوں اور ابھی ...

    مزید پڑھیے

    بندر کا گھاؤ

    وہ برآمدے میں جھلنگی کھاٹ پر نئی دلہن کی طرح گٹھری بنی پڑی تھی۔ گرمی کی بھری دوپہر، اس پر ٹھیرا ہوا بخار۔۔۔ جی بولایا جارہا تھا۔ کمرے میں گھر کے سب افراد دروازے بند کیے آرام سے ہنس بول رہے تھے۔ کئی بار اس کا جی چاہا کہ وہ بھی سورج کی تپش سے پناہ لینے کے لیے کمرے میں جا پڑے۔ لیکن اس ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2