Haider Fikri

حیدر فکری

  • 1931

حیدر فکری کی غزل

    واقعہ سچ ہی سہی ہم کہہ کے پچھتائے بہت

    واقعہ سچ ہی سہی ہم کہہ کے پچھتائے بہت دوستوں نے پتھروں کے پھول برسائے بہت آنکھ اٹھا کے ہم نے دیکھا ہی نہیں خود کو کبھی گردش ایام نے آئینے دکھلائے بہت ایک دل ہے رنج و غم کی بستیوں کے درمیاں ایک گھر کے واسطے ہیں اتنے ہمسائے بہت جانے کیسا تھا سفر منزل کہاں پر رہ گئی ہم حدود ذات سے ...

    مزید پڑھیے

    جستہ جستہ موج طوفانی میں تھا

    جستہ جستہ موج طوفانی میں تھا عکس اس کا ہم سفر پانی میں تھا کیا یہ مسجود ملائک ہے وہی خالق کونین حیرانی میں تھا تیغ پر جس کے تھا سورج کا لہو شام کو وہ مرثیہ خوانی میں تھا رخ پہ زلفوں کی گھٹا چھائی ہوئی چاند گویا نیم عریانی میں تھا تیرگی تھی بس چراغوں کے تلے اور گرد و پیش تابانی ...

    مزید پڑھیے