جستہ جستہ موج طوفانی میں تھا

جستہ جستہ موج طوفانی میں تھا
عکس اس کا ہم سفر پانی میں تھا


کیا یہ مسجود ملائک ہے وہی
خالق کونین حیرانی میں تھا


تیغ پر جس کے تھا سورج کا لہو
شام کو وہ مرثیہ خوانی میں تھا


رخ پہ زلفوں کی گھٹا چھائی ہوئی
چاند گویا نیم عریانی میں تھا


تیرگی تھی بس چراغوں کے تلے
اور گرد و پیش تابانی میں تھا


جان اپنی نظر کی جس دوست پر
وہ بھی حیدرؔ دشمن جانی میں تھا