Haidar Ali Aatish

حیدر علی آتش

مرزا غالب کے ہم عصر، انیسویں صدی کی اردو غزل کا روشن ستارہ

Contemporary of Mirza Ghalib, Aatish was one of the shining stars of 19th century Urdu Ghazal.

حیدر علی آتش کی غزل

    وہی چتون کی خوں خواری جو آگے تھی سو اب بھی ہے

    وہی چتون کی خوں خواری جو آگے تھی سو اب بھی ہے تری آنکھوں کی بیماری جو آگے تھی سو اب بھی ہے وہی نشو نمائے سبزہ ہے گور غریباں پر ہوائے چرخ زنگاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے تعلق ہے وہی تا حال ان زلفوں کے سودے سے سلاسل کی گرفتاری جو آگے تھی سو اب بھی ہے وہی سر کا پٹکنا ہے وہی رونا ہے دن ...

    مزید پڑھیے

    تصور سے کسی کے میں نے کی ہے گفتگو برسوں

    تصور سے کسی کے میں نے کی ہے گفتگو برسوں رہی ہے ایک تصویر خیالی روبرو برسوں ہوا مہمان آ کر رات بھر وہ شمع رو برسوں رہا روشن مرے گھر کا چراغ آرزو برسوں برابر جان کے رکھا ہے اس کو مرتے مرتے تک ہماری قبر پر رویا کرے گی آرزو برسوں چمن میں جا کے بھولے سے میں خستہ دل کراہا تھا کیا کی ...

    مزید پڑھیے

    کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا

    کوئی عشق میں مجھ سے افزوں نہ نکلا کبھی سامنے ہو کے مجنوں نہ نکلا بڑا شور سنتے تھے پہلو میں دل کا جو چیرا تو اک قطرۂ خوں نہ نکلا بجا کہتے آئے ہیں ہیچ اس کو شاعر کمر کا کوئی ہم سے مضموں نہ نکلا ہوا کون سا روز روشن نہ کالا کب افسانۂ زلف شبگوں نہ نکلا پہنچتا اسے مصرع تازہ و تر قد ...

    مزید پڑھیے

    حسن پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا

    حسن پری اک جلوۂ مستانہ ہے اس کا ہشیار وہی ہے کہ جو دیوانہ ہے اس کا گل آتے ہیں ہستی میں عدم سے ہمہ تن گوش بلبل کا یہ نالہ نہیں افسانہ ہے اس کا گریاں ہے اگر شمع تو سر دھنتا ہے شعلہ معلوم ہوا سوختہ پروانہ ہے اس کا وہ شوخ نہاں گنج کی مانند ہے اس میں معمورۂ عالم جو ہے ویرانہ ہے اس ...

    مزید پڑھیے

    دوست دشمن نے کئے قتل کے ساماں کیا کیا

    دوست دشمن نے کئے قتل کے ساماں کیا کیا جان مشتاق کے پیدا ہوئے خواہاں کیا کیا آفتیں ڈھاتی ہے وہ نرگس فتاں کیا کیا داغ دیتی ہے مجھے گردش دوراں کیا کیا پھر سکی میرے گلے پر نہ چھری ہے ظالم ورنہ گردوں سے ہوئے کار نمایاں کیا کیا حسن میں پہلوئے خورشید مگر دابے گا دور کھنچتا ہے ہمارا ...

    مزید پڑھیے

    مرے دل کو شوق فغاں نہیں مرے لب تک آتی دعا نہیں

    مرے دل کو شوق فغاں نہیں مرے لب تک آتی دعا نہیں وہ دہن ہوں جس میں زباں نہیں وہ جرس ہوں جس میں صدا نہیں نہ تجھے دماغ نگاہ ہے نہ کسی کو تاب جمال ہے انہیں کس طرح سے دکھاؤں میں وہ جو کہتے ہیں کہ خدا نہیں کسے نیند آتی ہے اے صنم ترے طاق ابرو کی یاد میں کبھی آشنائے تہ بغل سر مرغ قبلہ نما ...

    مزید پڑھیے

    دیوانگی نے کیا کیا عالم دکھا دیے ہیں

    دیوانگی نے کیا کیا عالم دکھا دیے ہیں پریوں نے کھڑکیوں کے پردے اٹھا دیے ہیں اللہ رے فروغ اس رخسار آتشیں کا شمعوں کے رنگ مثل کافور اڑا دیے ہیں آتش نفس ہوا ہے گل زار کی ہمارے بجلی گری ہے غنچے جب مسکرا دیے ہیں سو بار گل کو اس نے تلووں تلے ملا ہے کٹوا کے سرو شمشاد اکثر جلا دیے ...

    مزید پڑھیے

    مگر اس کو فریب نرگس مستانہ آتا ہے

    مگر اس کو فریب نرگس مستانہ آتا ہے الٹتی ہیں صفیں گردش میں جب پیمانہ آتا ہے نہایت دل کو ہے مرغوب بوسہ خال مشکیں کا دہن تک اپنے کب تک دیکھیے یہ دانہ آتا ہے خوشی سے اپنی رسوائی گوارا ہو نہیں سکتی گریباں پھاڑتا ہے تنگ جب دیوانہ آتا ہے فراق یار میں دل پر نہیں معلوم کیا گزری جو اشک ...

    مزید پڑھیے

    محبت کا تری بندہ ہر اک کو اے صنم پایا

    محبت کا تری بندہ ہر اک کو اے صنم پایا برابر گردن شاہ و گدا دونوں کو خم پایا برنگ شمع جس نے دل جلایا تیری دوری میں تو اس نے منزل مقصود کو زیر قدم پایا بجا کرتے ہیں عاشق طاق ابرو کی پرستاری یہی محراب دیر و کعبہ میں بھی ہم نے خم پایا نشانہ تیر تہمت کا ہے میرا اختر طالع اٹھاؤں داغ ...

    مزید پڑھیے

    یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو بہ رو کرتے

    یہ آرزو تھی تجھے گل کے رو بہ رو کرتے ہم اور بلبل بیتاب گفتگو کرتے Juxtaposed with a rose, I'd wished your face to be About our loves, would then converse the nightingale and me پیامبر نہ میسر ہوا تو خوب ہوا زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے That no messenger was found, is cause for to rejoice How could I express my love in someone else's voice مری طرح سے مہ و مہر بھی ہیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 5