Haidar Ali Aatish

حیدر علی آتش

مرزا غالب کے ہم عصر، انیسویں صدی کی اردو غزل کا روشن ستارہ

Contemporary of Mirza Ghalib, Aatish was one of the shining stars of 19th century Urdu Ghazal.

حیدر علی آتش کی غزل

    رفتگاں کا بھی خیال اے اہل عالم کیجئے

    رفتگاں کا بھی خیال اے اہل عالم کیجئے عالم ارواح سے صحبت کوئی دم کیجئے حالت غم کو نہ بھولا چاہئے شادی میں بھی خندۂ گل دیکھ کر یاد اشک شبنم کیجئے عیب الفت روز اول سے مری طینت میں ہے داغ لالہ کے لیے کیا فکر مرہم کیجئے اپنی راحت کے لیے کس کو گوارا ہے یہ رنج گھر بنا کر گردن محراب کو ...

    مزید پڑھیے

    عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے

    عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے پیوند نہیں چاک گریباں کو رفو سے دامن مرے قاتل کا نہ رنگیں ہو لہو سے ہرچند کہ نزدیک ہو رگ ہائے گلو سے گلزار جہاں پر نہ پڑی آنکھ ہماری کوتاہ تھی عمر اپنی حباب لب جو سے کرتا ہے وہ سفاک خط شوق کے پرزے مہندی ملی جاتی ہے کبوتر کے لہو سے عاشق ہوں ...

    مزید پڑھیے

    فریب حسن سے گبر و مسلماں کا چلن بگڑا

    فریب حسن سے گبر و مسلماں کا چلن بگڑا خدا کی یاد بھولا شیخ بت سے برہمن بگڑا قبائے گل کو پھاڑا جب مرا گل پیرہن بگڑا بن آئی کچھ نہ غنچے سے جو وہ غنچہ دہن بگڑا نہیں بے وجہ ہنسنا اس قدر زخم شہیداں کا تری تلوار کا منہ کچھ نہ کچھ اے تیغ زن بگڑا تکلف کیا جو کھوئی جان شیریں پھوڑ کر سر ...

    مزید پڑھیے

    کوچۂ دلبر میں میں بلبل چمن میں مست ہے

    کوچۂ دلبر میں میں بلبل چمن میں مست ہے ہر کوئی یاں اپنے اپنے پیرہن میں مست ہے نشۂ دولت سے منعم پیرہن میں مست ہے مرد مفلس حالت رنج و محن میں مست ہے دور گردوں ہے خداوندا کہ یہ دور شراب دیکھتا ہوں جس کو میں اس انجمن میں مست ہے آج تک دیکھا نہیں ان آنکھوں نے روئے خمار کون مجھ سا گنبد ...

    مزید پڑھیے

    وہ نازنیں یہ نزاکت میں کچھ یگانہ ہوا

    وہ نازنیں یہ نزاکت میں کچھ یگانہ ہوا جو پہنی پھولوں کی بدھی تو درد شانہ ہوا شہید ناز و ادا کا ترے زمانہ ہوا اڑایا مہندی نے دل چور کا بہانہ ہوا شب اس کے افعئ گیسو کا جو فسانہ ہوا ہوا کچھ ایسی بندھی گل چراغ خانہ ہوا نہ زلف یار کا خاکہ بھی کر سکا مانی ہر ایک بال میں کیا کیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا

    سن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا کیا کیا الجھتا ہے تری زلفوں کے تار سے بخیہ طلب ہے سینۂ صد چاک شانہ کیا زیر زمیں سے آتا ہے جو گل سو زر بکف قاروں نے راستے میں لٹایا خزانہ کیا اڑتا ہے شوق راحت منزل سے اسپ عمر مہمیز کہتے ہیں گے کسے تازیانہ ...

    مزید پڑھیے

    شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا

    شب وصل تھی چاندنی کا سماں تھا بغل میں صنم تھا خدا مہرباں تھا مبارک شب قدر سے بھی وہ شب تھی سحر تک مہ و مشتری کا قراں تھا وہ شب تھی کہ تھی روشنی جس میں دن کی زمیں پر سے اک نور تا آسماں تھا نکالے تھے دو چاند اس نے مقابل وہ شب صبح جنت کا جس پر گماں تھا عروسی کی شب کی حلاوت تھی ...

    مزید پڑھیے

    دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے

    دہن پر ہیں ان کے گماں کیسے کیسے کلام آتے ہیں درمیاں کیسے کیسے زمین چمن گل کھلاتی ہے کیا کیا بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے تمہارے شہیدوں میں داخل ہوئے ہیں گل و لالہ و ارغواں کیسے کیسے بہار آئی ہے نشہ میں جھومتے ہیں مریدان پیر مغاں کیسے کیسے عجب کیا چھٹا روح سے جامۂ تن لٹے راہ ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ خانہ کریں گے دل ناکام کو ہم

    آئنہ خانہ کریں گے دل ناکام کو ہم پھیریں گے اپنی طرف روئے دل آرام کو ہم شام سے صبح تلک دور شراب آخر ہے روتے ہیں دیکھ کے خنداں دہن جام کو ہم یاد رکھنے کی جگہ ہے یہ طلسم حیرت صبح کو دیکھتے ہی بھول گئے شام کو ہم آنکھ وہ فتنۂ دوراں کسے دکھلاتا ہے شعبدہ جانتے ہیں گردش ایام کو ...

    مزید پڑھیے

    رجوع بندہ کی ہے اس طرح خدا کی طرف

    رجوع بندہ کی ہے اس طرح خدا کی طرف پھرے ضمیر خبر جیسے مبتدا کی طرف بعید کیا ہے مروت سے تیری اے شہ حسن نگاہ لطف سے دیکھے جو تو گدا کی طرف کہاں وہ زلف کہاں خون نافۂ آہو جو مشک سمجھے ہیں وہ لوگ ہیں خطا کی طرف الجھ کے شانے سے کھاتا ہے سیکڑوں جھٹکے قصور سے یہ ترے گیسوئے رسا کی طرف خدا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5