اے جنوں ہوتے ہیں صحرا پر اتارے شہر سے
اے جنوں ہوتے ہیں صحرا پر اتارے شہر سے فصل گل آئی کہ دیوانے سدھارے شہر سے خوب روئے حال پر اپنے وطن کا سن کے حال کوئی غربت میں جو آ نکلا ہمارے شہر سے جان دوں گا میں اسیر اے دوستو چپکے رہو ذکر کیا اس کا کہ دیوانہ سدھارے شہر سے موسم گل میں رہا زنداں میں اور آئی نہ موت سامنے ہوتی نہیں ...