Hafeez Tabassum

حفیظ تبسم

حفیظ تبسم کی نظم

    گناہ گار شاعر کی بے گناہ نظمیں

    کل میری دو نظمیں بازار گئیں جو جڑواں بہنیں تھیں مگر واپس نہیں لوٹیں ان دنوں کرفیو کے باعث کھلے عام گھومنا ممنوع تھا لیکن میں نے دن کی رفتار سے تیز بھاگتے ہوئے شہر کا چکر کاٹا رات کے سائے کے ڈر سے مسجدوں میں اعلان کروائے گئے مگر دہشت کے بستر میں دبکے لوگ کچھ نہیں جانتے کس کی پھٹی ...

    مزید پڑھیے

    سفر نامے کا دیباچہ

    تاریخ کے آغاز سے کچھ پہلے انسان نے تنہائی سے تنگ آ کر چار دیواری کا خوف اتار پھینکا اس نے پتوں کا لباس ایجاد کیا اور حفاظت کے لیے نیزہ بھی جب سفر کی سوچ پیدا ہوئی نقشہ ایجاد کر لیا گیا جس میں منزل کا کوئی نشان نہیں تھا جب دور دراز کے سفر پر چلنے کا خواب نازل ہوا جوتے کی دریافت ...

    مزید پڑھیے