Hadi Machlishahri

ہادی مچھلی شہری

ہادی مچھلی شہری کی غزل

    تو نہ ہو ہم نفس اگر جینے کا لطف ہی نہیں

    تو نہ ہو ہم نفس اگر جینے کا لطف ہی نہیں جس میں نہ تو شریک ہو موت ہے زندگی نہیں عشرت دید ہے یہی اپنا بھی کچھ رہے نہ ہوش جلوہ بقید تاب دید اصل میں جلوہ ہی نہیں اول عشق ہی میں کیا دل کا مآل دیکھنا یہ تو ہے ابتدائے سوز آگ ابھی لگی نہیں عشق ہے کیف بے خودی اس کو خودی سے کیا غرض جس کی فضا ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں بھی معلوم ہو حقیقت کچھ اپنی رنگیں ادائیوں کی (ردیف .. ے)

    تمہیں بھی معلوم ہو حقیقت کچھ اپنی رنگیں ادائیوں کی کبھی اسے چھیڑ کر تو دیکھو جو لے مرے دل کی ساز میں ہے ابھی تو اک قطرہ ہی گرا تھا کہ جس سے ہلچل میں ہے زمانہ خدا ہی جانے کہ کتنی قوت دل حزیں کے گداز میں ہے الٰہی خیر اس کے سنگ در کی نہ ہو کہیں صرف شوق وہ بھی کہ ذوق سجدہ کی ایک دنیا ...

    مزید پڑھیے

    درد سا اٹھ کے نہ رہ جائے کہیں دل کے قریب

    درد سا اٹھ کے نہ رہ جائے کہیں دل کے قریب میری کشتی نہ کہیں غرق ہو ساحل کے قریب وجد میں روح ہے اور رقص میں ہے پائے طلب دیکھیے حال مرے شوق کا منزل کے قریب رہ گیا تھا جو کبھی پائے طلب میں چبھ کر اب وہی خار تمنا ہے رگ دل کے قریب اب وہ پیری میں کہاں عہد جوانی کی امنگ رنگ موجوں کا بدل ...

    مزید پڑھیے

    تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز (ردیف .. ی)

    تم عزیز اور تمہارا غم بھی عزیز کس سے کس کا گلا کرے کوئی مانع عرض مجھ کو پاس وفا ان کو ضد التجا کرے کوئی تم تغافل شعار دل مایوس آہ کیا حوصلہ کرے کوئی غم دل اب کسی کے بس کا نہیں کیا دوا کیا دعا کرے کوئی کون سنتا ہے غم نصیبوں کی کس کے در پر صدا کرے کوئی خیر سن لو مرا فسانۂ غم یہ تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2