Hadi Machlishahri

ہادی مچھلی شہری

ہادی مچھلی شہری کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن

    اٹھنے کو تو اٹھا ہوں محفل سے تری لیکن اب دل کو یہ دھڑکا ہے جاؤں تو کدھر جاؤں مرنا مری قسمت ہے مرنے سے نہیں ڈرتا پیمانۂ ہستی کو لبریز تو کر جاؤں تو اور مری ہستی میں اس طرح سما جائے میں اور تری نظروں سے اس طرح اتر جاؤں دنیائے محبت میں دشوار جو جینا ہے مر کر ہی سہی آخر کچھ کام تو کر ...

    مزید پڑھیے

    کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں

    کھویا ہوا سا رہتا ہوں اکثر میں عشق میں یا یوں کہو کہ ہوش میں آنے لگا ہوں میں یہ ابتدائے شوق کی حالت نہ ہو کہیں محفل میں اس سے آنکھ چرانے لگا ہوں میں اب کیوں گلہ رہے گا مجھے ہجر یار کا بے تابیوں سے لطف اٹھانے لگا ہوں میں

    مزید پڑھیے

    ہزار خاک کے ذروں میں مل گیا ہوں میں

    ہزار خاک کے ذروں میں مل گیا ہوں میں مآل شوق ہوں آئینہ وفا ہوں میں کہاں یہ وسعت جلوہ کہاں یہ دیدۂ تنگ کبھی تجھے کبھی اپنے کو دیکھتا ہوں میں شہید عشق کے جلوے کی انتہا ہی نہیں ہزار رنگ سے عالم میں رونما ہوں میں مرا وجود حقیقت مرا عدم دھوکا فنا کی شکل میں سرچشمۂ بقا ہوں میں ہے ...

    مزید پڑھیے

    اشک غم عقدہ کشائے خلش جاں نکلا

    اشک غم عقدہ کشائے خلش جاں نکلا جس کو دشوار میں سمجھا تھا وہ آساں نکلا کس قدر دست جنوں بے سروساماں نکلا تجھ میں اک تار نہ اے چاک گریباں نکلا اف وہ تقدیر جو تدبیر کی پابند رہی حیف وہ درد جو منت کش درماں نکلا خاک ہو کر بھی رہا جلوہ طرازی کا دماغ میرا ہر ذرۂ دل طور بداماں ...

    مزید پڑھیے

    نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل (ردیف .. ن)

    نظام طبیعت سے گھبرا گیا دل طبیعت کی اب برہمی چاہتا ہوں مری بیقراری سے خوش ہونے والے نہ خوش کہ میں بھی یہی چاہتا ہوں جفا کو بھی تیری جو شرمندہ کر دے وہ مظلوم میں زندگی چاہتا ہوں غضب ہے یہ احساس وارستگی کا کہ تجھ سے بھی خود کو بری چاہتا ہوں سر دار منصور کو تھی جو حاصل میں ہادیؔ ...

    مزید پڑھیے

تمام