حبیب کیفی کی غزل

    اس نے آتے ہی دیا بجھا دیا

    اس نے آتے ہی دیا بجھا دیا حال پھر سارا مجھے سنا دیا مختصر سے اس کے اک تبسم پر جو کچھ بھی تھا پاس وہ لٹا دیا بے صبری سے پڑھ گیا ایک ایک لفظ اور پھر وہ خط وہیں جلا دیا سر اٹھایا جس نے بستی کے لیے اس کے آگے ہم نے سر جھکا دیا سارا دن دریا کنارے ریت پر نام لکھا میرا اور مٹا دیا مسکرا ...

    مزید پڑھیے

    جو ملنے آتا ہے مل کر جدا بھی ہوتا ہے

    جو ملنے آتا ہے مل کر جدا بھی ہوتا ہے وہ خوش مزاج ہے لیکن خفا بھی ہوتا ہے وہ بھول بیٹھے نشہ کر کے اپنی دولت کا نشہ کوئی بھی ہو اک دن ہوا بھی ہوتا ہے کبھی کبھی ہی سہی جیب بھاری ہوتی ہے کبھی کبھی تو یہ بندہ خدا بھی ہوتا ہے میں اس حسین کو یہ بات کیسے سمجھاؤں جو بہترین ہے اس سے سوا بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہاں سے چلیں گے وہاں سے چلیں گے

    یہاں سے چلیں گے وہاں سے چلیں گے کہو گے تو سارے جہاں سے چلیں گے کماں سے چلے ہیں نہ جو تیر اب تک وہی تیر تیری زباں سے چلیں گے اچانک ہی جن کو ٹھہرنا پڑا ہے مرے پاؤں کے وہ نشاں سے چلیں گے جنہیں شوق منصب و انعام ہے وہ جھکا کر نظر بے زباں سے چلیں گے مٹا دیں گے ہستی و بستی تمہاری وہ نالے ...

    مزید پڑھیے

    جادو ٹونا جانتا ہے

    جادو ٹونا جانتا ہے غائب ہونا جانتا ہے دوست ہے وہ گہرا لیکن دشمن ہونا جانتا ہے تیری آہٹ کو اس گھر کا کونا کونا جانتا ہے رشتوں کی ترپائی کرنا سینا پرونا جانتا ہے بچوں کو وہ ہیرے موتی چاندی سونا جانتا ہے پاپ نہیں ہے جس کے دل میں چین سے سونا جانتا ہے اپنے مطلب کی خاطر وہ سب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    پہلے چاہت کو تیز کر لے گا

    پہلے چاہت کو تیز کر لے گا پھر وہ مجھ سے گریز کر لے گا مسکرائے گا بات کرتے ہوئے بات یوں معنی خیز کر لے گا دو قدم ساتھ وہ چلے گا پھر اپنی رفتار تیز کر لے گا اس کو بیٹی کی شادی کرنی ہے قرض لے کر جہیز کر لے گا جب بھی آلودگی کو دیکھے گا خود کو وہ عطر بیز کر لے گا آئے گا مجھ سے دوستی ...

    مزید پڑھیے

    کانٹے چننا پھول بچھانا

    کانٹے چننا پھول بچھانا رستہ یوں آسان بنانا لاکھ جلایا اس نے لیکن زندہ ہے پھر بھی پروانہ اس کو اپنا کر لینا تو یا پھر اس کا ہی ہو جانا مشورہ بھی کر لیں گے ہم پہلے تو گھر آ جانا حسن تو اک دن ڈھل جاتا ہے حسن پہ اتنا کیا اترانا ٹھوکر میں دنیا رکھا ہے آیا جس کو ٹھوکر کھانا جب ذرا ...

    مزید پڑھیے

    جب بھی اس کی خواہش رکھنا

    جب بھی اس کی خواہش رکھنا اچھا ہے کچھ دانش رکھنا لاکھ منع کر دینے پر بھی جاری اپنی کوشش رکھنا میں نے محبت سکھلائی تھی سیکھا کس نے رنجش رکھنا دل مندر مسجد جیسا ہے دل میں نہ کوئی سازش رکھنا خواہش میں سر بھی جاتے ہیں سوچ سمجھ کر خواہش رکھنا چاہت کا مطلب ہوتا ہے دل میں زندہ آتش ...

    مزید پڑھیے

    میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا

    میں نے ارادہ جب بھی کیا ہے اڑان کا اس کو خیال آیا ہے تیر و کمان کا آئے خیال اپنی زمیں کا بھی کچھ انہیں رکھتے ہیں درد دل میں جو سارے جہان کا پھر شہر دوستاں کی طرف گامزن ہوں میں گو جانتا ہوں شہر میں خطرہ ہے جان کا ہم کو زمیں سے خوب تر آیا نہ کچھ نظر چکر لگا کے دیکھ چکے آسمان کا از ...

    مزید پڑھیے

    کئی دنوں سے اسے مجھ سے کوئی کام نہیں

    کئی دنوں سے اسے مجھ سے کوئی کام نہیں یہی سبب ہے کہ مجھ سے دعا سلام نہیں ابھی سفر میں ہوں چلنا مرا مقدر ہے پہنچ گیا ہوں جہاں وہ مرا مقام نہیں فضا کثیف کیے جا رہے ہیں لوگ مگر لگاتا ان پہ یہاں پر کوئی نظام نہیں وہ لوٹنے کا بہانہ بھی ڈھونڈ سکتا ہے خیال ہے مرا لیکن خیال خام ...

    مزید پڑھیے

    اس سے پہچان ہو گئی ہوگی

    اس سے پہچان ہو گئی ہوگی راہ آسان ہو گئی ہوگی جینے مرنے کا ایک ہی سامان اس کی مسکان ہو گئی ہوگی معاملہ دل کا جب کھلا ہوگا عقل حیران ہو گئی ہوگی لوگ پھرتے ہیں مارے مارے کیوں بند دوکان ہو گئی ہوگی جس نے بتلایا بے لباس اسے آفت جان ہو گئی ہوگی چالیے پھر راہ دیکھ لیتے ہیں راہ سنسان ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2