حبیب کیفی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    اس نے آتے ہی دیا بجھا دیا

    اس نے آتے ہی دیا بجھا دیا حال پھر سارا مجھے سنا دیا مختصر سے اس کے اک تبسم پر جو کچھ بھی تھا پاس وہ لٹا دیا بے صبری سے پڑھ گیا ایک ایک لفظ اور پھر وہ خط وہیں جلا دیا سر اٹھایا جس نے بستی کے لیے اس کے آگے ہم نے سر جھکا دیا سارا دن دریا کنارے ریت پر نام لکھا میرا اور مٹا دیا مسکرا ...

    مزید پڑھیے

    جو ملنے آتا ہے مل کر جدا بھی ہوتا ہے

    جو ملنے آتا ہے مل کر جدا بھی ہوتا ہے وہ خوش مزاج ہے لیکن خفا بھی ہوتا ہے وہ بھول بیٹھے نشہ کر کے اپنی دولت کا نشہ کوئی بھی ہو اک دن ہوا بھی ہوتا ہے کبھی کبھی ہی سہی جیب بھاری ہوتی ہے کبھی کبھی تو یہ بندہ خدا بھی ہوتا ہے میں اس حسین کو یہ بات کیسے سمجھاؤں جو بہترین ہے اس سے سوا بھی ...

    مزید پڑھیے

    یہاں سے چلیں گے وہاں سے چلیں گے

    یہاں سے چلیں گے وہاں سے چلیں گے کہو گے تو سارے جہاں سے چلیں گے کماں سے چلے ہیں نہ جو تیر اب تک وہی تیر تیری زباں سے چلیں گے اچانک ہی جن کو ٹھہرنا پڑا ہے مرے پاؤں کے وہ نشاں سے چلیں گے جنہیں شوق منصب و انعام ہے وہ جھکا کر نظر بے زباں سے چلیں گے مٹا دیں گے ہستی و بستی تمہاری وہ نالے ...

    مزید پڑھیے

    جادو ٹونا جانتا ہے

    جادو ٹونا جانتا ہے غائب ہونا جانتا ہے دوست ہے وہ گہرا لیکن دشمن ہونا جانتا ہے تیری آہٹ کو اس گھر کا کونا کونا جانتا ہے رشتوں کی ترپائی کرنا سینا پرونا جانتا ہے بچوں کو وہ ہیرے موتی چاندی سونا جانتا ہے پاپ نہیں ہے جس کے دل میں چین سے سونا جانتا ہے اپنے مطلب کی خاطر وہ سب کچھ ...

    مزید پڑھیے

    پہلے چاہت کو تیز کر لے گا

    پہلے چاہت کو تیز کر لے گا پھر وہ مجھ سے گریز کر لے گا مسکرائے گا بات کرتے ہوئے بات یوں معنی خیز کر لے گا دو قدم ساتھ وہ چلے گا پھر اپنی رفتار تیز کر لے گا اس کو بیٹی کی شادی کرنی ہے قرض لے کر جہیز کر لے گا جب بھی آلودگی کو دیکھے گا خود کو وہ عطر بیز کر لے گا آئے گا مجھ سے دوستی ...

    مزید پڑھیے

تمام