اس نے آتے ہی دیا بجھا دیا
اس نے آتے ہی دیا بجھا دیا حال پھر سارا مجھے سنا دیا مختصر سے اس کے اک تبسم پر جو کچھ بھی تھا پاس وہ لٹا دیا بے صبری سے پڑھ گیا ایک ایک لفظ اور پھر وہ خط وہیں جلا دیا سر اٹھایا جس نے بستی کے لیے اس کے آگے ہم نے سر جھکا دیا سارا دن دریا کنارے ریت پر نام لکھا میرا اور مٹا دیا مسکرا ...