Habeeb Ashar Dehlavi

حبیب اشعر دہلوی

حبیب اشعر دہلوی کے تمام مواد

6 غزل (Ghazal)

    موج انفاس بھی اک تیغ رواں ہو جیسے

    موج انفاس بھی اک تیغ رواں ہو جیسے زندگی کار گہ شیشہ گراں ہو جیسے دل پہ یوں عکس فگن ہے کوئی بھولی ہوئی یاد سر کہسار دھندلکے کا سماں ہو جیسے حاصل عمر وفا ہے بس اک احساس یقیں وہ بھی پروردۂ‌ آغوش گماں ہو جیسے مجھ سے وہ آنکھ چراتا ہے تو یوں لگتا ہے ساری دنیا مری جانب نگراں ہو ...

    مزید پڑھیے

    پہلو میں اک نئی سی خلش پا رہا ہوں میں

    پہلو میں اک نئی سی خلش پا رہا ہوں میں اس وقت غالباً انہیں یاد آ رہا ہوں میں کیا چشم التفات کا مطلب سمجھ گیا کیوں ترک آرزو کی قسم کھا رہا ہوں میں کیا کچھ نہ تھی شکایت‌ کوتاہیٔ نظر اب وسعت نگاہ سے گھبرا رہا ہوں میں تو یہ سمجھ رہا ہے کہ مجبور عشق ہوں کچھ سوچ کر فریب وفا کھا رہا ہوں ...

    مزید پڑھیے

    جو مرے دل میں آہ ہو کے رہی

    جو مرے دل میں آہ ہو کے رہی وہ نظر بے پناہ ہو کے رہی میں ہوں اور تہمت زبونیٔ دل بے گناہی گناہ ہو کے رہی خلش دل پہ کچھ بھروسا تھا وہ بھی تیری نگاہ ہو کے رہی دل کی عشرت پسندیاں توبہ ہر تمنا گناہ ہو کے رہی

    مزید پڑھیے

    بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے

    بے نیازی سے مدارات سے ڈر لگتا ہے جانے کیا بات ہے ہر بات سے ڈر لگتا ہے ساغر بادۂ گل رنگ تو کچھ دور نہیں نگہ پیر خرابات سے ڈر لگتا ہے دل پہ کھائی ہوئی اک چوٹ ابھر آتی ہے تیرے دیوانے کو برسات سے ڈر لگتا ہے اے دل افسانۂ آغاز وفا رہنے دے مجھ کو بیتے ہوئے لمحات سے ڈر لگتا ہے ہاتھ سے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کیف کیف محبت ہے کوئی کیا جانے

    یہ کیف کیف محبت ہے کوئی کیا جانے چھلک رہے ہیں نگاہوں میں دل کے پیمانے کہانیوں ہی پہ بنیاد ہے حقیقت کی حقیقتوں ہی سے پیدا ہوئے ہیں افسانے نہ اب وہ آتش نمرود ہے نہ شعلۂ طور تری نگاہ کو کیا ہو گیا خدا جانے ہزار تیری محبت نے رہنمائی کی گزر سکے نہ مقام جنوں سے دیوانے انہی کو حاصل ...

    مزید پڑھیے

تمام