جو مرے دل میں آہ ہو کے رہی حبیب اشعر دہلوی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جو مرے دل میں آہ ہو کے رہی وہ نظر بے پناہ ہو کے رہی میں ہوں اور تہمت زبونیٔ دل بے گناہی گناہ ہو کے رہی خلش دل پہ کچھ بھروسا تھا وہ بھی تیری نگاہ ہو کے رہی دل کی عشرت پسندیاں توبہ ہر تمنا گناہ ہو کے رہی