ہوا کرے جو اندھیرا بہت گھنیرا ہے
ہوا کرے جو اندھیرا بہت گھنیرا ہے کسی کی زلف تلے ہر سمے سویرا ہے حکایت لب و رخسار میں گزار دیں وقت جہاں میں صرف گھڑی دو گھڑی بسیرا ہے جلاؤ گھر کی منڈیروں پہ چشم و دل کے دیے بہاؤ گیت برہ کے بہت اندھیرا ہے وہ محتسب ہو کہ شحنہ کہ مفتی و قاضی ہمارا کوئی نہیں ہے ہر ایک تیرا ہے مرے ...